Ayats Found (2)
Surah 81 : Ayat 6
وَإِذَا ٱلْبِحَارُ سُجِّرَتْ
اور جب سمندر بھڑکا دیے جائیں گے1
1 | اصل میں لفظ سجرت استعمال کیا گیا ہے جو تسجیر سے ماضی مجہول کا صیغہ ہے۔ تسجیر عربی زبان میں تنور کے اندر آگ دہکانے کے لیے بولا جاتا ہے۔ بظاہر یہ بات عجیب معلوم ہوتی ہے کہ قیامت کے روز سمندروں میں آگ بھڑک اٹھے گی۔ لیکن اگر پانی کی حقیقت لوگوں کی نگاہ میں ہو تو اس میں کوئی چیز بھی قابل تعجب محسوس نہ ہو گی۔ یہ سراسر اللہ تعالٰی کا معجزہ ہے کہ اس نے آکسیجن اور ھائیڈروجن، دو ایسی گیسوں کو باہم ملایا جن میں سے ایک آگ بھڑکانے والی اور دوسری بھڑک اٹھنے والی ہے۔ اور ان دونوں کی ترکیب سے پانی جیسا مادہ پیدا کیا جو آگ بجھانے والا ہے۔ اللہ کی قدرت کا ایک اشارہ اس بات کے لیے باکل کافی ہے کہ وہ پانی کی اس ترکیب کو بدل ڈالے اور یہ دونوں گیسیں ایک دوسرے سے الگ ہو کر بھڑکنے اور بھڑکانے میں مشغول ہو جائیں جو ان کی اصل بنیادی خاصیت ہے |
Surah 82 : Ayat 3
وَإِذَا ٱلْبِحَارُ فُجِّرَتْ
اور جب سمندر پھاڑ دیے جائیں گے1
1 | سورۃ تکویر میں فرمایا گیا ہے کہ سمندروں میں آگ بھڑکا دی جائے گی، اور یہاں فرمایا گیا ہے کہ سمندروں کو پھاڑ دیا جا ئے گا۔ دونوں آیتوں کو ملا کر دیکھاجائے اور یہ بات بھی نگاہ میں رکھا جائے کہ قرآن کی رو سے قیامت کے روز ایک ایسا زبردست زلزلہ آئے گا جو کسی علاقے تک محدود نہ ہو گا بلکہ پوری زمین بیک وقت ہلا دی جائے گی، تو سمندروں کے پھٹنے اور ان میں آگ بھڑک اٹھنے کی کیفیت ہماری سمجھ میں یہ آتی ہے کہ پہلے اس عظیم زلزلے کی وجہ سے سمندروں کی تہ پھٹ جائے گی اور ان کا پانی زمین کے اس اندرونی حصے میں اترنے لگے لگا جہاں ہر وقت ایک بے انتہا گرم لاوا کھولتا رہتا ہے۔ پھر اس لاوے تک پہنچ کر پانی اپنے ان دو ابتدائی اجزاء کی شکل میں تحلیل ہو جائے گا جن میں سے ایک، یعنی آکسیجن جلانے والی، اور دوسری ہائیڈروجن بھڑک اٹھنے والی ہے، اور یوں تحلیل اور آتش افروزی کا ایک ایسا مسلسل ردعمل (Chain reaction) شروع ہو جائے گا جس سے دنیا کے تمام سمندروں میں آگ لگ جائے گی۔ یہ ہمارا قیات ہے، باقی صحیح علم اللہ تعالٰی کے سوا کسی کو نہیں ہے |