Ayats Found (5)
Surah 20 : Ayat 105
وَيَسْــَٔلُونَكَ عَنِ ٱلْجِبَالِ فَقُلْ يَنسِفُهَا رَبِّى نَسْفًا
یہ لوگ تم سے پُوچھتے ہیں کہ آخر اُس دن یہ پہاڑ کہاں چلے جائیں گے؟ کہو کہ میرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا
Surah 20 : Ayat 107
لَّا تَرَىٰ فِيهَا عِوَجًا وَلَآ أَمْتًا
کہ اس میں تم کوئی بل اور سلوٹ نہ دیکھو گے1
1 | عالم آخرت میں زمین کی جو نئی شکل بنے گی اسے قرآن مجید میں مختلف مواقع پر بیان کیا گیا ہے۔ سورۂ انشقاق میں فرمایا : اِذَا لْاَرْضُ مُدَّتْ۔ ’’زمین پھیلا دی جاۓ گی‘‘۔ سورۂ انفطار میں فرمایا : اِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ ، ’’سمندر پھاڑ دیے جائیں گے‘‘ جس کا مطلب غالباً یہ ہے کہ سمندروں کی تہیں پھٹ جائیں گی اور سارا پانی زمین کے اندر اتر جاۓ گا سورۂ تکویر میں فرمایا : اِذا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ،’’سمندر بھردیے جائیں گے یا پاٹ دیے جائیں گے‘‘۔ اور یہاں بتایا جا رہا ہے کہ پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر کے ساری زمین ایک ہموار میدان کی طرح کر دی جاۓ گی۔ اس سے جو شکل ذہن میں بنتی ہے وہ یہ ہے کہ عالم آخرت میں یہ پورا کرۂ زمین سمندروں کو پاٹ کر، پہاڑوں کو توڑ کر، نشیب و فراز کو ہموار اور جنگلوں کو صاف کر کے بالکل ایک گیند کیطرح بنا دیا جاۓ گا۔ یہی وہ شکل ہے جس کے متعلق سورۂ ابراہیم آیت 48 میں فرمایا : یَوْمَ تُبَدَّ لُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ۔’’وہ دن جبکہ زمین بدل کر کچھ سے کچھ کر دی جاۓ گی۔‘‘ اور یہی زمین کی وہ شکل ہو گی جس پر حشر قائم ہو گا اور اللہ تعالٰی عدالت فرماۓ گا۔ پھر اس کی آخری اور دائمی شکل وہ بنادی جاۓ گی جس کو سورۂ زُمر آیت 74 میں یوں بیان فرمایا گیا ہے : وَقَالُو ا لْحَمْدُ لِلہِ الَّذِ یْ صَدَ قَٓنَا وَعْدَہٗ وَاَوْرَثَنا الْاَرْضَ تَتَبَوَّ اُمِنَ الْجَنَّۃِحَیْثُ نَشَآ ءُ، فَنِعَمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ یعنی متقی لوگ ’’کہیں گے کہ شکر ہے اس خدا کا جس نے ہم سے اپنے وعدے پورے کیے اور ہم کو زمین کا وارث بنا دیا، ہم اس جنت میں جہاں چاہیں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔ پس بہتریں اجر ہے عمل کرنے والوں کے لیے‘‘۔ اس سے معلوم ہوا کہ آخر کار یہ پورا کرہ جنت بنا دیا جاۓ گا اور خدا کے صالح و متقی بندے اس کے وارث ہوں گے۔اس وقت پوری زمین ایک ملک ہو گی۔ پہاڑ، سمندر، دریا، صحرا، جو آج زمین کو بے شمار ملکوں اور وطنوں میں تقسیم کر رہے ہیں، اور ساتھ ساتھ انسانیت کو بھی بانٹے دے رہے ہیں، سرے سے موجود ہی نہ ہوں گے۔ (واضح رہے کہ صحابہ و تابعین میں سے ابن عباسؓ اور قتادہ بھی اس بات کے قائل ہیں کہ جنت اسی زمین پر ہو گی، اور سورہ نجم کی آیت عِنْد سِدْرَۃِ الْمُنْتَھٰی ہ عِنْدَھَا جَنَّۃُ الْمأ ویٰ، کی تاویل وہ یہ کرتے ہیں کہ اس سے مراد وہ جنت ہے جس میں اب شہداء کی ارواح رکھی جاتی ہیں)۔ |
Surah 56 : Ayat 5
وَبُسَّتِ ٱلْجِبَالُ بَسًّا
اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے
Surah 56 : Ayat 6
فَكَانَتْ هَبَآءً مُّنۢبَثًّا
کہ پراگندہ غبار بن کر رہ جائیں گے
Surah 77 : Ayat 10
وَإِذَا ٱلْجِبَالُ نُسِفَتْ
اور پہاڑ دھنک ڈالے جائیں گے