Ayats Found (3)
Surah 101 : Ayat 5
وَتَكُونُ ٱلْجِبَالُ كَٱلْعِهْنِ ٱلْمَنفُوشِ
اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون کی طرح ہوں گے1
1 | یہاں تک قیامت کے پہلے مرحلے کا ذکر ہے۔ یعنی جب وہ حادثہ عظیم برپا ہو گا جس کے نتیجے میں دنیا کا سارا نظام درہم برہم ہو جائے گا اس وقت لوگ گبھراہٹ کی حالت میں اس طرح بھاگے بھاگے پھیریں گے جیسے روشنی پر آنے والے پروانے ہر طرف پراگندہ و منتشر ہوتے ہیں، اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون کی طرح اڑنے لگیں گے۔ رنگ برنگ کے اون سے پہاڑ کو تشبیہ اس لیے دی گئی ہے کہ ان کے رنگ مختلف ہوتے ہیں |
Surah 73 : Ayat 14
يَوْمَ تَرْجُفُ ٱلْأَرْضُ وَٱلْجِبَالُ وَكَانَتِ ٱلْجِبَالُ كَثِيبًا مَّهِيلاً
یہ اُس دن ہوگا جب زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے اور پہاڑوں کا حال ایسا ہو جائے گا جیسے ریت کے ڈھیر ہیں جو بکھرے جا رہے ہیں1
1 | چونکہ اس وقت پہاڑوں کے اجزاء کو باندھ کر رکھنے والی کشش ختم ہو جائے گی، اس لیے پہلے تو وہ باریک بھربھری ریت کے ٹیلے بن جائیں گے، پھر جو زلزلہ زمین کو ہلا رہا ہو گا اس کی وجہ سے یہ ریت بکھر جائے گی اور ساری زمین ایک چٹیل میدان بن جائے گی۔ اسی آخری کیفیت کو سورہ طٰہٰ آیات105 تا 107 میں اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ ’’لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ ان پہاڑوں کا کیا بنے گا ۔ کہو ، میرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا اور زمین کو ایسا ہموار چٹیل میدان بنا دے گا کہ اس میں تم کو بل اور سلوٹ نہ دیکھو گے |
Surah 78 : Ayat 20
وَسُيِّرَتِ ٱلْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا
اور پہاڑ چلائے جائیں گے یہاں تک کہ وہ سراب ہو جائیں گے1
1 | اس مقام پر یہ بات ذہن میں رہنی چاہیےکہ یہاں بھی قرآن کے دوسرے بہت سے مقامات کی طرح قیامت کے مختلف مراحل کا ذکر ایک ساتھ کیا گیا ہے۔ پہلی آیت میں اس کیفیت کا ذکر ہے جو آخری نفخ صور کے وقت پیش آئے گی، اور بعد کی دو آیتوں میں وہ حالت بیان کی گئی ہے جو دوسرے نفخ صور کےموقع پررونما ہوگی۔ اس کی وضاحت ہم تفہیم القرآن، جلد ششم تفسیر سورۃ الحاقہ، حاشیہ 10میں کر چکے ہیں۔ ’’آسمان کھول دیا جائے گا‘‘۔ سے مراد یہ ہے کہ عالم بالا میں کوئی بندش اوررکاوٹ باقی نہ رہے گی اور ہر طرف سے ہر آفت سماری اس طرح ٹوٹی پڑ رہی ہو گی کہ معلوم ہو گا گویا اس کے آنے کے لیے سارے دروازے کھلے ہیں اوراس کو روکنے کے لیے کوئی دروازہ بھی بند نہیں رہا ہے۔ پہاڑوں کے چلنے اور سراب بن کر رہ جانے کا مطلب یہ ہے کہ دیکھتے دیکھتے پہاڑ اپنی جگہ سے اکھڑ کر اڑیں گے اور پھر ریزہ ریزہ ہو کر اس طرح پھیل جائیں گے کہ جہاں پہلے کبھی پہاڑ تھے وہاں ریت کے وسیع میدانوں کے سوااورکچھ نہ ہوگا۔ اس کیفیت کو سورہ طہٰ میں یوں بیان کیا گیا ہے ’’یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ آخراس دن پہاڑ کہاں چلےجائیں گے؟ اس سے کہو کہ میرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا اور زمین کو ایسا ہموار چٹیل میدان بنا دے گا کہ اس میں تم کوئی بل اورسلوٹ تک نہ دیکھو گے‘‘۔ آیات 105 تا 107 مع حاشیہ 83) |