Ayats Found (2)
Surah 99 : Ayat 1
إِذَا زُلْزِلَتِ ٱلْأَرْضُ زِلْزَالَهَا
جب زمین اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلا ڈالی جائے گی1
1 | اصل میں الفظ ہیں ’’ زلزلت الارض زلزالھا۔ ‘‘زلزلہ کے معنی پے درپے زور زور سے حرکت کرنے کے ہیں۔پس ’’ زلزلت الارض ۔ ‘‘کا مطلب یہ ہے کہ زمین کو جھٹکے پر جھٹکے دے کر شدت کے ساتھ ہلا ڈالا جائے گا۔ اور چونکہ زمین کو ہلانے کا ذکر کیا گیا ہے اس لیے اس سے خود بخود یہ مطلب نکلتا ہے کہ زمین کا کوئی مقام یا کوئی حصہ یا علاہ نہیں بلکہ پوری کی پوری زمین ہلا ماری جائے گی۔ پھر اس زلزلے کی مزید شدت کو ظاہر کرنے کے لیے ’’ زلزالھا ۔ ‘‘ کا اس پر اضافہ کیا گیا ہے جس کے لفظی معنی ہیں ’’اس کا ہلایا جانا‘‘۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کو ایسا ہلایا جائے گا جیسا اس جیسے غظیم کرے کو ہلانے کا حق ہے، یا جو اس کے ہلائے جانے کی انتہائی ممکن شدت ہو سکتی ہے۔ بعض مفسرین نے اس زلزلے سے مراد وہ پہلا زلزلہ لیا ہے جس سے قیامت کے پہلے مرحلے کا آغاز ہو گا یعنی جب ساری مخلوق ہلاک ہو جائے گی اور دنیا کا یہ نظام درہم برہم ہو جائے گا۔ لیکن مفسرین کی ایک بڑی جماعت کے نزدیک اس سے مراد وہ زلزلہ ہے جس سے قیامت کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گا، یعنی جب تمام اگلے پچھلے انسان دوبارہ زندہ ہو کر اٹھیں گے ۔ یہی دوسری تفسیر زیادہ صحیح ہے کیونکہ بعد کا سارا مضمون اسی پر دلالت کرتا ہے |
Surah 99 : Ayat 3
وَقَالَ ٱلْإِنسَـٰنُ مَا لَهَا
اور انسان کہے گا کہ یہ اِس کو کیا ہو رہا ہے1
1 | انسان سے مراد ہر انسان بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ زندہ ہو کر ہوش میں آتے ہی پہلا تاثر ہر شخص پر یہی ہو گا کہ آخر یہ کیا ہو رہا ہے، بعد میں اس پر یہ بات کھلے گی کہ یہ روزِ حشر ہے۔ اور انسان سے مراد آخرت کا منکر انسان بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ جس چیز کو وہ غیر ممکن سمجھتا تھا وہ اس کے سامنے برپا ہو رہی ہو گی اور وہ اس پر حیران و پریشان ہو گا۔ رہے اہل ایمان تو ان پر یہ حیرانی و پریشانی طاری نہ ہو گی، اس لیے کہ سب کچھ ان کے عقیدہ و یقین کے مطابق ہو رہا ہو گا۔ ایک حد تک اس دوسرے معنی کی تائید سورہ یسین کی آیت 52 کرتی ہے جس میں ذکر آیا ہے کہ اس وقت منکرین آخرت کہیں گے کہ ’’ من بعثنا من مرقدنا۔ ‘‘’’کس نے ہماری خواب گاہ سے ہمیں اٹھا دیا‘‘؟اور جواب ملے گا ’’ ہذا ما وعد الرحمن و صدق المرسلون۔ ‘‘’’یہ وہی چیز ہے جس کا خدائے رحمان نے وعدہ کیا تھا اور خدا کے بھیجے ہوئے رسولوں نے سچ کہا تھا‘‘۔ یہ آیت اس معاملہ میں صریح نہیں ہے کہ کافروں کو یہ جواب اہل ایمان ہی دیں گے ، کیونکہ آیت میں اس کی تصریح نہیں ہے، لیکن اس امر کا احتمال ضرور ہے کہ اہل ایمان کی طرف سے ان کو یہ جواب ملے گا |