Ayats Found (3)
Surah 84 : Ayat 3
وَإِذَا ٱلْأَرْضُ مُدَّتْ
اور جب زمین پھیلا دی جائے گی1
1 | زمین کے پھیلادیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ سمندر اور دریا بھانٹ دیے جائیں گے، پہاڑ ریزہ ریزہ کر کے بکھیر دیے جائیں گے، اور زمین کی ساری اونچ نیچ برابر کر کے اسے ایک ہموار میدان بنا دیا جائے گا۔ سورہ طہ میں اس کیفیت کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالی ’’اسے ایک چٹیل میدان بنا دے گا جس میں تم کوئی بل اور سلوٹ نہ پاؤ گے‘‘۔ (آیات106۔ 107)۔ حاکم نے مستدرک میں عمدہ سند کے ساتھ حضرت جابر بن عبداللہ کے حوالہ سے رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ ’’ قیامت کے روز زمین ایک دستر خوان کی طرح پھیلا دی جائے گی،۔ پھر انسانوں کے لیے اس پر صرف قدم رکھنے کی جگہ ہو گی‘‘۔ اس بات کو سمجھنے کے لیے یہ حقیقت نگاہ میں رہنی چاہیےکہ اس دن تمام انسانوں کو جو روز اول آفرینش سے قیامت تک پیدا ہوئے ہوں گے، بیک وقت زندہ کر کے عدالت الہی میں پیش کیا جائے گا۔ اتنی بڑی آبادی کو جمع کرنے کے لیے ناگزیر ہے کہ سمندر، دریا، پہاڑ، جنگل، گھاٹیاں اور پست و بلند علاقے سب کے سب ہموار کر کے پورے کرہ زمین کو ایک میدان بنا دیا جائے تکہ اس پر ساری نوع انسانی کے افراد کھڑے ہونے کی جگہ پا سکیں |
Surah 84 : Ayat 4
وَأَلْقَتْ مَا فِيهَا وَتَخَلَّتْ
اور جو کچھ اس کے اندر ہے اُسے باہر پھینک کر خالی ہو جائے گی1
1 | مطلب یہ ہے کہ جتنے مرے ہوئے انسان اس کے اندر پڑے ہوں گے سب کو نکال کر وہ باہر ڈال دے گی، اور اسی طرح ان کے ا عمال کی جو شہادتیں اس کے اندر موجود ہوں گی وہ سب بھی پوری کی پوری باہر آ جائیں گی، کوئی چیز بھی اس میں چھپی اور دبی ہوئی نہ رہ جائے گی |
Surah 84 : Ayat 5
وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ
اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے گی اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اس کی تعمیل کرے)1
1 | یہ صراحت نہیں کی گئی کہ جب یہ واقعات ہوں گے تو کیا ہو گا، کیونکہ بعد کا یہ مضمون اس کو آپ سے آپ ظاہر کر دیتا ہے کہ اسے انسان تو اپنے رب کی طرف چلا جا رہا ہے اس کے سامنے حاضر ہونے والا ہے، تیرا نامہ اعمال تجھے دیا جانے والا ہے، اور جیسا تیرا نامہ اعمال ہو گا اس کے مطابق تجھے جزا یہ سزا ملنے والی ہے |