Ayats Found (5)
Surah 56 : Ayat 4
إِذَا رُجَّتِ ٱلْأَرْضُ رَجًّا
زمین اس وقت یکبارگی ہلا ڈالی جا1ئے گی
1 | یعنی وہ کوئی مقامی زلزلہ نہ ہو گا جو کسی محدود علاقے میں آۓ، بلکہ پوری کی پوری زمین بیک وقت ہلا ماری جاۓ گی۔ اس کو اک لخت ایک زبردست جھٹکا لگے گا جس سے وہ لرز کر رہ جاۓ گی |
Surah 73 : Ayat 14
يَوْمَ تَرْجُفُ ٱلْأَرْضُ وَٱلْجِبَالُ وَكَانَتِ ٱلْجِبَالُ كَثِيبًا مَّهِيلاً
یہ اُس دن ہوگا جب زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے اور پہاڑوں کا حال ایسا ہو جائے گا جیسے ریت کے ڈھیر ہیں جو بکھرے جا رہے ہیں1
1 | چونکہ اس وقت پہاڑوں کے اجزاء کو باندھ کر رکھنے والی کشش ختم ہو جائے گی، اس لیے پہلے تو وہ باریک بھربھری ریت کے ٹیلے بن جائیں گے، پھر جو زلزلہ زمین کو ہلا رہا ہو گا اس کی وجہ سے یہ ریت بکھر جائے گی اور ساری زمین ایک چٹیل میدان بن جائے گی۔ اسی آخری کیفیت کو سورہ طٰہٰ آیات105 تا 107 میں اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ ’’لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ ان پہاڑوں کا کیا بنے گا ۔ کہو ، میرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا اور زمین کو ایسا ہموار چٹیل میدان بنا دے گا کہ اس میں تم کو بل اور سلوٹ نہ دیکھو گے |
Surah 79 : Ayat 1
وَٱلنَّـٰزِعَـٰتِ غَرْقًا
قسم ہے اُن (فرشتوں کی) جو ڈوب کر کھینچتے ہیں
Surah 79 : Ayat 7
تَتْبَعُهَا ٱلرَّادِفَةُ
اور اس کے پیچھے ایک اور جھٹکا پڑے1 گا
1 | پہلے جھٹکے سے مراد وہ جھٹکا ہے جو زمین اور اس کی ہر چیز کو تباہ کر دے گا اور دوسرے جھٹکے سے مراد وہ جھٹکا ہے جس کے بعد تمام مردے زندہ ہو کر زمین سے نکل آئیں گے۔ اسی کیفیت کو سورۃ زمر میں یوں بیان کیا گیا ہے ‘‘اور صور پھونکا جائے گا تو زمین اور آسمان میں جو بھی ہیں وہ سب مرکرگرجائیں گے سوائے ان کے جنہیں اللہ (زندہ رکھنا) چاہے۔ پھر ایک دوسرا صور پھونکا جائے گا تو یکایک وہ سب اٹھ کر دیکھنے لگیں گے’’۔ (آیت 68) |
Surah 99 : Ayat 1
إِذَا زُلْزِلَتِ ٱلْأَرْضُ زِلْزَالَهَا
جب زمین اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلا ڈالی جائے گی1
1 | اصل میں الفظ ہیں ’’ زلزلت الارض زلزالھا۔ ‘‘زلزلہ کے معنی پے درپے زور زور سے حرکت کرنے کے ہیں۔پس ’’ زلزلت الارض ۔ ‘‘کا مطلب یہ ہے کہ زمین کو جھٹکے پر جھٹکے دے کر شدت کے ساتھ ہلا ڈالا جائے گا۔ اور چونکہ زمین کو ہلانے کا ذکر کیا گیا ہے اس لیے اس سے خود بخود یہ مطلب نکلتا ہے کہ زمین کا کوئی مقام یا کوئی حصہ یا علاہ نہیں بلکہ پوری کی پوری زمین ہلا ماری جائے گی۔ پھر اس زلزلے کی مزید شدت کو ظاہر کرنے کے لیے ’’ زلزالھا ۔ ‘‘ کا اس پر اضافہ کیا گیا ہے جس کے لفظی معنی ہیں ’’اس کا ہلایا جانا‘‘۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کو ایسا ہلایا جائے گا جیسا اس جیسے غظیم کرے کو ہلانے کا حق ہے، یا جو اس کے ہلائے جانے کی انتہائی ممکن شدت ہو سکتی ہے۔ بعض مفسرین نے اس زلزلے سے مراد وہ پہلا زلزلہ لیا ہے جس سے قیامت کے پہلے مرحلے کا آغاز ہو گا یعنی جب ساری مخلوق ہلاک ہو جائے گی اور دنیا کا یہ نظام درہم برہم ہو جائے گا۔ لیکن مفسرین کی ایک بڑی جماعت کے نزدیک اس سے مراد وہ زلزلہ ہے جس سے قیامت کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گا، یعنی جب تمام اگلے پچھلے انسان دوبارہ زندہ ہو کر اٹھیں گے ۔ یہی دوسری تفسیر زیادہ صحیح ہے کیونکہ بعد کا سارا مضمون اسی پر دلالت کرتا ہے |