Ayats Found (1)
Surah 47 : Ayat 18
فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا ٱلسَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةًۖ فَقَدْ جَآءَ أَشْرَاطُهَاۚ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَآءَتْهُمْ ذِكْرَٮٰهُمْ
اب کیا یہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظر ہیں کہ وہ اچانک اِن پر آ جائے1؟ اُس کی علامات تو آ چکی ہیں2 جب وہ خود آ جائے گی تو اِن کے لیے نصیحت قبول کرنے کا کونسا موقع باقی رہ جائے گا؟
2 | قیامت کی علامات سے مراد وہ علامات ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی آمد کا وقت اب قریب آ لگا ہے ان میں سے ایک اہم علامت خد اکے آخری نبی کا آ جانا ہے جس کے بعد پھر قیامت تک کوئی اور نبی آنے والا نہیں ہے۔ بخاری، مسلم، ترمذی اور مسند احمد میں حضرت انس، حضرت سہل بن سعد ساعدی، اور حضرت بریدہ کی روایات منقول ہیں کہ حضور نے اپنی انگشت شہادت اور بیچ کی انگلی کھڑی کر کے فرمایا: بُعثتُ انا س السّاعۃ کھَا تین۔ ’’میری بعثت اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح ہیں۔ یعنی جس طرح ان دو انگلیوں کے درمیان کوئی اور انگلی نہیں ہے، اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان کوئی اور نبی بھی مبعوث ہونے والا نہیں ہے۔ میرے بعد اب بس قیامت ہی آنے والی ہے |
1 | یعنی جہاں تک حق واضح کرنے کا تعلق ہے وہ تو دلائل سے، قرآن کے معجزانہ بیان سے محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت پاک سے، اور صحابہ کرام کی زندگیوں کے انقلاب سے، انتہائی روشن طریقے پر واضح کیا جا چکا ہے۔ اب ایمان لانے کے لیے یہ لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ قیامت ان کے سامنے آ کھڑی ہو؟ |