Ayats Found (3)
Surah 21 : Ayat 28
يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ٱرْتَضَىٰ وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِۦ مُشْفِقُونَ
جو کچھ اُن کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ باخبر ہے وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز اُس کے جس کے حق میں سفارش سننے پر اللہ راضی ہو، اور وہ اس کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں1
1 | مشرکین فرشتوں کو دو وجوہ سے معبود بناتے تھے ۔ ایک یہ کہ انکے نزدیک وہ خدا کی اولاد تھے ۔ دوسرے یہ کہ وہ انکی پرستش (خوشامد) کر کے انہیں خدا کے ہاں اپنا شفیع (سفارشی) بنانا چاہتے تھے ۔ : وَیَقُوْ لُوْ نَ ھٰؤُ لَآ ءِ شُفَعَآ ؤُنَا عنداللہ (یونس ۔ آیت ۔ 18 ۔ اور مَانَعْبُدُ ھُمْ لِیُقَرِّ بُوْ نَآ اِلَی اللہِ زُلْفاً ہ (الزمر ۔ آیت 3 ) ۔ ان آیات میں دونوں وجوہ کی تردید کر دی گئی ہے ۔ اس جگہ یہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ قرآن بالعموم شفاعت کے مشرکانہ عقیدے کی تردید کرتے ہوئے اس حقیقت پر زور دیتا ہے کہ جنہیں تم شفیع قرار دیتے ہو وہ علم غیب نہیں رکھتے اور یہ اللہ تعالیٰ ان باتوں کو بھی جانتا ہے جو ان کے سامنے ہیں اور ان باتوں کو بھی جو ان سے اوجھل ہیں ۔ اس سے یہ ذہن نشین کرنا مقصود ہے کہ آخر ان کو سفارش کرنے کا مطلق اور غیر مشروط اختیار کیسے حاصل ہو سکتا ہے جب کہ وہ ہر شخص کے اگلے پچھلے اور پوشیدہ و ظاہر حالات سے واقف نہیں ہیں ۔ اس لیے خواہ فرشتے ہوں یا انبیاء و صالحین ، ہر ایک کا اختیار شفاعت لازماً اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو کسی کے حق میں شفاعت کی اجازت دے ۔ بطور خود ہر کس و ناکس کی شفاعت کر دینے کا کوئی بھی مجاز نہیں ہے ۔ اور جب شفاعت سننا یا نہ سننا اور اسے قبول کرنا یا نہ کرنا بالکل اللہ کی مرضی پر موقوف ہے تو ایسے بے اختیار شفیع اس قابل کب ہو سکتے ہیں کہ ان کے آگے سر نیاز جھکایا جاۓ اور دست سوال دراز کیا جائے ۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد سوم ، طٰہٰ ، حاشیہ 85 ۔ 86 ) |
Surah 34 : Ayat 23
وَلَا تَنفَعُ ٱلشَّفَـٰعَةُ عِندَهُۥٓ إِلَّا لِمَنْ أَذِنَ لَهُۚۥ حَتَّىٰٓ إِذَا فُزِّعَ عَن قُلُوبِهِمْ قَالُواْ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْۖ قَالُواْ ٱلْحَقَّۖ وَهُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْكَبِيرُ
اور اللہ کے حضور کوئی شفاعت بھی کسی کے لیے نافع نہیں ہو سکتی بجز اُس شخص کے جس کے لیے اللہ نے سفارش کی اجازت دی ہو1 حتیٰ کہ جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہو گی تو وہ (سفارش کرنے والوں سے) پوچھیں گے کہ تمہارے رب نے کیا جواب دیا وہ کہیں گے کہ ٹھیک جواب ملا ہے اور وہ بزرگ و برتر ہے2
2 | یہاں اس وقت کا نقشہ کھینچا گیا ہے جب قیامت کے روز کوئی سفارش کرنے والا کسی کے حق میں سفارش کی اجازت طلب کرے گا۔ اس نقشے میں یہ کیفیت ہمارے سامنے آتی ہے کہ طلب اجازت کی درخواست بھیجنے کے بعد شافع اور مشفوع دونوں نہایت بے چینی کے علم میں ڈرتے اور کانپتے ہوئے جواب کے منتظر کھڑے ہیں۔ آخر کار جب اوپر سے اجازت آ جاتی ہے اور شافع کے چہرے سے مشفوع بھانپ جاتا ہے کہ معاملہ کچھ اطمینان بخش ہے تو اس کی جان میں جان آتے ہے اور وہ آگے بڑھ کر شافع سے پوچھتا ہے ’’کیا جواب آیا‘‘؟ شافع جواب دیتا ہے کہ ٹھیک ہے، اجازت مل گئی ہے۔ اس بیان سے جو بات ذہن نشین کرنی مقصود ہے وہ یہ ہے کہ نادانو ! جس بڑے دربار کی شان یہ ہے اس کے متعلق تم کس خیال خام میں پڑے ہوۓ ہو کہ وہاں کوئی اپنے زور سے تم کو بخشوا لے گا یا کسی کی یہ مجال ہو گی کہ وہاں مچل کر بیٹھ جائے اور اللہ سے کہے کہ یہ تو میرے متوسّل ہیں، انہیں تو بخشنا ہی پڑے گا۔ |
1 | یعنی کسی کا خود مالک ہونا، یا ملکیت میں شریک ہونا، یا مدد گار خدا ہونا تو درکنار، ساری کائنات میں کوئی ایسی ہستی تک نہیں پائی جاتی جو اللہ تعالٰی کے حضور کسی کے حق میں بطور خود سفارش کر سکے۔ تم لوگ اس غلط فہمی میں پڑے ہوئے ہو کہ کچھ خدا کے پیارے ایسے ہیں، یا خدا کی خدائی میں کچھ بندے ایسے زور آور ہیں کہ وہ اَڑ بیٹھیں تو خدا کو ان کی سفارش ماننی ہی پڑے گی۔ حالانکہ وہاں حال یہ ہے کہ اجازت لیے بغیر کوئی زبان کھولنے کی جرأت نہیں کر سکتا۔ جس کو اجازت ملے گی صرف وہی کچھ عرض کر سکے گا۔ اور کس کے حق میں سفارش کرنے کی اجازت ملے گی اسی کے حق میں عرض معروض کی جا سکے گی۔ (اسلامی عقیدہ شفاعت اور مشرکانہ عقیدہ شفاعت کے فرق کو سمجھنے کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم، ص 262۔275۔356۔368۔556۔562۔جلد سوم، ص 162۔ 155۔ 252) |
Surah 53 : Ayat 26
۞ وَكَم مِّن مَّلَكٍ فِى ٱلسَّمَـٰوَٲتِ لَا تُغْنِى شَفَـٰعَتُهُمْ شَيْــًٔا إِلَّا مِنۢ بَعْدِ أَن يَأْذَنَ ٱللَّهُ لِمَن يَشَآءُ وَيَرْضَىٰٓ
آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے موجود ہیں، اُن کی شفاعت کچھ بھی کام نہیں آ سکتی جب تک کہ اللہ کسی ایسے شخص کے حق میں اُس کی اجازت نہ دے جس کے لیے وہ کوئی عرضداشت سننا چاہے اور اس کو پسند کرے1
1 | یعنی تمام فرشتے مل کر بھی اگر کسی کی شفاعت کریں تو وہ اس کے حق میں نافع نہیں ہو سکتی، کجا کہ تمہارے ان بناوٹی معبودوں کی شفاعت کسی کی بگڑی بنا سکے ۔ خدائی کے اختیارات سارے کے سارے بالکل اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ فرشتے بھی اس کے حضور کسی کی سفارش کرنے کی اس وقت تک جسارت نہیں کر سکتے جب تک وہ انہیں اس کی اجازت نہ دے اور کسی کے حق میں اُن کی سفارش سننے پر راضی نہ ہو |