Ayats Found (1)
Surah 34 : Ayat 40
وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَـٰٓئِكَةِ أَهَـٰٓؤُلَآءِ إِيَّاكُمْ كَانُواْ يَعْبُدُونَ
اور جس دن وہ تمام انسانوں کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے پوچھے گا 1"کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کیا کرتے تھے؟"
1 | قدیم ترین زمانے سے آج تک ہر دور کے مشرکین فرشتوں کو دیوی اور دیوتا قرار دے کر ان کے بُت بناتے اور ان کی پرستش کرتے رہے ہیں۔کوئی بارش کا دیوتا ہے تو کوئی بجلی کا اور کوئی ہوا کا۔ کوئی دولت کی دیوی ہے تو کوئی علم کی اور کوئی موت و ہلاکت کی۔ اسی کے متعلق اللہ تعالٰی فرما رہا ہے کہ قیامت کے روز ان فرشتوں سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم ہی ان لوگوں کے معبود بنے ہوئے تھے؟ اس سوال کا مطلب محض دریافت حال نہیں ہے بلکہ اس میں یہ معنی پوشیدہ ہیں کہ کیا تم ان کی اس عبادت سے راضی تھے؟ کیا تم نے یہ کہا تھا کہ لوگو ہم تمہارے معبود ہیں، تم ہماری پوجا کیا کرو؟ یا تم نے یہ چاہا کہ یہ لوگ تمہاری پوجا کریں؟ قیامت میں یہ سوال صرف فرشتوں ہی سے نہیں بلکہ تمام ان ہستیوں سے کیا جائے گا جن کی دنیا میں عبادت کی گئی ہے۔ چنانچہ سورہ فرقان میں ارشاد ہوا ہے : وَیَوْمَ یَحْشُرُ ھُمْ وَمَا یَعبُدُوْن مِنْ دُوْنِ اللہِ فَیَقُوْلُءَ اَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِیْ ھٰٓؤُلَآءِاَمْ ھُمْ ضَلُّو االسَّبِیْلَ۔ (آیت 17) جس روز اللہ تعالٰی ان لوگوں کو اور ان ہستیوں کو جن کی یہ اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں جمع کریگا، پھر پوچھے گا کی تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود راہِ راست سے بھٹک گئے تھے؟ |