Ayats Found (3)
Surah 25 : Ayat 25
وَيَوْمَ تَشَقَّقُ ٱلسَّمَآءُ بِٱلْغَمَـٰمِ وَنُزِّلَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ تَنزِيلاً
آسمان کو چیرتا ہوا ایک بادل اس روز نمودار ہو گا اور فرشتوں کے پرے کے پرے اتار دیے جائیں گے
Surah 78 : Ayat 38
يَوْمَ يَقُومُ ٱلرُّوحُ وَٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ صَفًّاۖ لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ ٱلرَّحْمَـٰنُ وَقَالَ صَوَابًا
جس روز روح1 اور ملائکہ صف بستہ کھڑے ہونگے، کوئی نہ بولے گا سوائے اُس کے جسے رحمٰن اجازت دے اور جو ٹھیک بات کہے2
2 | بولنے سے مراد شفاعت ہے، اور فرمایا گیا ہے کہ وہ صرف دو شرطوں کے ساتھ ممکن ہو گی۔ ایک شرط یہ کہ جس شخص کو جس گنہگار کے حق میں شفاعت کی ا جازت اللہ تعالی کی طرف سے ملے گی صرف وہی شخص اسی کے حق میں شفاعت کر سکے گا۔ دوسری شرط یہ کہ شفاعت کرنے والا بجا اوردرست بات کہے ، بے جا نوعیت محض گناہ کار ہو، کار نہ ہو۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم ا لقرآن ، جلد ا ول ، البقرہ ، حاشیہ 281، جلد دوم، یونس، حاشیہ 5، ہود، حاشیہ 106، جلد سوم ، مریم حاشیہ 52، طہٰ، حواشیہ 85۔86۔ الانبیاء حاشیہ 27۔ جلد چہارم، سبا، حواشی 40۔41۔ المومن، حاشیہ 32۔ الزخرف، حاشیہ 68۔ جلد پنجم، النجم، حاشیہ 21۔ جلد ششم ، المدثر، حاشیہ 36) |
1 | اہل تفسیر کی اکثریت کا خیال یہی ہے کہ اس سے مراد جبرائیل علیہ السلام ہیں اور ان کا جو بلند مرتبہ اللہ تعالی کے ہاں ہے اس کی وجہ سے ملائکہ سے الگ ان کا ذکر کیا گیا ہے ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد ششم ، المعارج، حاشیہ 3) |
Surah 89 : Ayat 22
وَجَآءَ رَبُّكَ وَٱلْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا
اور تمہارا رب جلوہ فرما ہوگا1 اِس حال میں کہ فرشتے صف در صف کھڑے ہوں گے
1 | اصل الفاظ ہیں جاء ربک جن کا لفظی ترجمہ ہے ‘‘تیرا رب آئے گا’’۔ لیکن ظاہر ہے کہ اللہ تعالی کےایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا، اس لیے لامحالہ اس کو ایک تمثیلی انداز بیان ہی سمجھنا ہو گا جس سے یہ تصور دلانا مقصود ہے کہ اس وقت اللہ تعالی کے اقتدار اور اس کی سلطانی و قہاری کے آثار اس طرح ظاہر ہوں گے جیسے دنیا میں کسی بادشاہ کے تمام لشکروں اور راعیان سلطنت کی مدد سے وہ رعب طاری نہیں ہوتا جو بادشاہ کے بنفس نفیس خود دربار میں آ جانے سے طاری ہو تا ہے |