Ayats Found (2)
Surah 68 : Ayat 42
يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى ٱلسُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ
جس روز سخت وقت آ پڑے1 گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بلایا جائے گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے
1 | اصل الفاظ ہیں یوم یکشف عن ساق، ’’جس روز پنڈلی کھولی جائے گی‘‘۔ صحابہ اور تابعین کی ایک جماعت کہتی ہے کہ یہ الفاظ محاورے کے طور پر استعمال ہوئے ہیں۔ عربی محاورے کے مطابق سخت وقت آ پڑنے کو کشف ساق سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے بھی اس کے یہی معنی بیان کیے ہیں اور ثبوت میں کلام عرب سے استشہاد کیا ہے۔ ایک اور قول جو ابن عباس اور ربیع بن انس سے منقول ہے اس میں کشف ساق سے مراد حقائق پر سے پردہ اٹھانا لیا گیا ہے۔ اس تاویل کی رو سے معنی یہ ہوں گے کہ جس روز تمام حقیقتیں بے نقاب ہو جائیں گی اور لوگوں کے اعمال کھل کر سامنے آ جائیں گے |
Surah 68 : Ayat 43
خَـٰشِعَةً أَبْصَـٰرُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌۖ وَقَدْ كَانُواْ يُدْعَوْنَ إِلَى ٱلسُّجُودِ وَهُمْ سَـٰلِمُونَ
اِن کی نگاہیں نیچی ہوں گی، ذلت اِن پر چھا رہی ہوگی یہ جب صحیح و سالم تھے اُس وقت اِنہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا (اور یہ انکار کرتے تھے1)
1 | اس کے معنی یہ ہیں کہ قیامت کے روز علی الاعلان اس بات کا مظاہرہ کرایا جائے گا کہ دنیا میں کون اللہ تعالٰی کی عبادت کرنے والا تھا اور جون اس سے منحرف تھا۔ اس غرض کے لیے لوگوں کو بلایا جائے گا کہ وہ اللہ تعالٰی کے حضور سجدہ بجا لائیں۔ جو لوگ دنیا میں عبادت گزار تھے وہ سجدہ ریز ہو جائیں گے۔ اور جن لوگوں نے دنیا میں اللہ کے آگے سر نیاز جھکانے سے انکار کر دیا تھا ان کی کمر تختہ ہو جائے گی۔ ان کے لیے یہ ممکن نہ ہو گا کہ وہاں عبادت گزار ہونے کا جھوٹا مظاہر کرسکیں۔ اس لیے وہ ذلت اور پیشمانی کے ساتھ کھڑے کے کھڑے رہ جائیں گے |