Ayats Found (1)
Surah 22 : Ayat 2
يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّآ أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى ٱلنَّاسَ سُكَـٰرَىٰ وَمَا هُم بِسُكَـٰرَىٰ وَلَـٰكِنَّ عَذَابَ ٱللَّهِ شَدِيدٌ
جس روز تم اسے دیکھو گے، حال یہ ہو گا کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچّے سے غافل ہو جائے گی1، ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا، اور لوگ تم کو مدہوش نظر آئیں گے، حالانکہ وہ نشے میں نہ ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب ہی کچھ ایسا سخت ہوگا2
2 | واضح رہے کہ یہاں اصل مقصود کلام قیامت کا حال بیان کرنا نہیں ہے بلکہ خدا کے عذاب کا خوف دلا کر ان باتوں سے بچنے کی تلقین کرنا ہے جو اس کےغضب کی موجب ہوتی ہیں۔ لہٰذا قیامت کی اس مختصر کیفیت کے بعد آگے اصل مقصود پر گفتگو شروع ہوتی ہے |
1 | آیت میں مُرْضِع کے بجائے مُرْ ضِعَہ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ عربیت کے لحاظ سے دونوں میں فرق یہ ہے کہ مُرضِع اس عورت کو کہتے ہیں جو دودھ پلانے والی ہو، اور مرضِعَہ اس حالت میں بولتے ہیں جب کہ وہ بالفعل دودھ پلا رہی ہو اور بچہ اس کی چھاتی منہ میں لیے ہوئے ہو۔ پس یہاں نقشہ یہ کھینچا گیا ہے کہ جب وہ قیامت کا زلزلہ آئے گا تو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتے پلاتے چھوڑ کر بھاگ نکلیں گی اور کسی ماں کو یہ ہوش نہ رہے گا کہ اس کے لاڈلے پر کیا گزری |