Ayats Found (1)
Surah 69 : Ayat 17
وَٱلْمَلَكُ عَلَىٰٓ أَرْجَآئِهَاۚ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَـٰنِيَةٌ
فرشتے اس کے اطراف و جوانب میں ہوں گے اور آٹھ فرشتے اُس روز تیرے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے1
1 | یہ آیت متشابہات میں سے ہے جس کے معنی متعین کرنا مشکل ہے۔ ہم نہ یہ جان سکتے ہیں کہ عرش کیا چیز ہے اور نہ یہی سمجھ سکتے ہیں کہ قیامت کے روز أٓٹھ فرشتوں کی اس کو ا ٹھانے کی کیفیت کیا ہو گی۔ مگر یہ بات بہرحال قابل تصور نہیں ہے کہ اللہ تعالٰی عرش پر بیٹھا ہو گا اور آٹھ فرشتے اس کو عرش سمیت اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ آیت میں بھی یہ نہیں کہا گیا ہے کہ اس وقت اللہ تعالٰی عرش پر بیٹھا ہوا ہو گا، اور ذات باری کا جو تصور ہم کو قرآن مجید میں دیا گیا ہے وہ بھی یہ خیال کرنے میں مانع ہے کہ وہ جسم اور جہت اور مقام سے منزہ ہستی کسی جگہ متمکن ہو اور کوئی مخلوق اسے اٹھائے۔ اس لیے کھوج کرید کر کے اس کے معنی متعین کرنے کی کوشش کرنا اپنے آپ کو گمراہی کے خطرے میں مبتلا کرنا ہے۔ البتہ یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ قرآن مجید میں اللہ تعالٰی کی حکومت و فرمانروائی اور اس کے معاملات کا تصور دلانے کے لیے لوگوں کے سامنے وہی نقشہ پیش کیا گیا ہے جو دنیا میں بادشاہی کا نقشہ ہوتا ہے، اور اس کے لیے وہی اطلاحیں استعمال کی گئی ہیں جو انسانی زبانوں میں سلطنت اور اس کے مظاہر و لوازم کے لیے مستعمل ہیں، کیونکہ انسانی ذہن اسی نقشے اور انہی اصلاحات کی مدد سے کسی حد تک کائنات کی سلطانی کے معاملات کو سمجھ سکتا ہے۔ یہ سب کچھ اصل حقیقت کو انسانی فہم سے قریب تر کرنے کے لیے ہے۔ اس کو بالکل لفظی معنوں میں لے لینا درست نہیں ہے |