Ayats Found (2)
Surah 16 : Ayat 77
وَلِلَّهِ غَيْبُ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضِۚ وَمَآ أَمْرُ ٱلسَّاعَةِ إِلَّا كَلَمْحِ ٱلْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ
اور زمین و آسمان کے پوشیدہ حقائق کا علم تو اللہ ہی کو ہے1 اور قیامت کے برپا ہونے کا معاملہ کچھ دیر نہ لے گا مگر بس اتنی کہ جس میں آدمی کی پلک جھپک جائے، بلکہ اس سے بھی کچھ2 کم حقیقت یہ ہے کہ اللہ سب کچھ کر سکتا ہے
2 | یعنی قیامت رفتہ رفتہ کسی طویل مُدّت میں واقع نہ ہوگی، نہ اس کی آمد سے پہلے تم دُور سے اس کو آتے دیکھو گے کہ سنبھل سکو اور کچھ اس کے لیے تیاری کر سکو۔ وہ تو کسی روزاچانک چشم ِزدن میں، بلکہ اس سے بھی کم مدّت میں آجائے گی۔ لہٰذا جس کوغور کرنا ہو سنجیدگی کے ساتھ غور کرے، اوراپنے رویہ کے متعلق جو فیصلہ بھی کرنا ہو جلدی کر لے۔ کسی کو اس بھروسے پر نہ رہنا چاہیے کہ ابھی تو قیامت دور ہے، جب آنے لگے گی تو اللہ سے معاملہ درست کر لیں گے۔۔۔۔۔۔ توحید کی تقریر کے درمیان یکایک قیامت کا یہ ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ لوگ توحید اور شرک کے درمیان کسی ایک عقیدے کے انتخاب کے سوال کو محض ایک نظری سوال نہ سمجھ بیٹھیں۔اُنہیں یہی احساس رہنا چاہیے کہ ایک فیصلے کی گھڑی کسی نامعلوم وقت پراچانک آجانے والی ہےاوراُس وقت اِسی انتخاب کے صحیح یا غلط ہونے پرآدمی کی کامیابی و ناکامی کا مدار ہو گا۔ اس تنبیہ کے بعد پھر وہی سلسلہ ٔتقریر شروع ہو جاتا ہے جو اوپر سے چلا آرہا تھا۔ |
1 | بعد کے فقرے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دراصل جواب ہے کفارِمکّہ کے اُس سوال کا جو وہ اکثر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کرتے تھے کہ اگر واقعی وہ قیامت آنے والی ہے جس کی تم ہمیں خبر دیتے ہو تو آخر وہ کس تاریخ کو آئے گی۔ یہاں اُن کے سوال کو نقل کیے بغیر اس کا جواب دیا جارہا ہے۔ |
Surah 54 : Ayat 50
وَمَآ أَمْرُنَآ إِلَّا وَٲحِدَةٌ كَلَمْحِۭ بِٱلْبَصَرِ
اور ہمارا حکم بس ایک ہی حکم ہوتا ہے اور پلک جھپکاتے وہ عمل میں آ جاتا ہے1
1 | یعنی قیامت برپا کرنے کے لیے ہمیں کوئی بڑی تیاری نہیں کرنی ہو گی اور نہ اسے لانے میں کوئی بڑی مدت صرف ہو گی۔ ہماری طرف سے بس ایک حکم صادر ہونے کی دیر ہے ۔ اس کے صادر ہوتے ہی پلک جھپکاتے وہ برپا ہو جاۓ گی |