Ayats Found (3)
Surah 15 : Ayat 7
لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِٱلْمَلَـٰٓئِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ
اگر تو سچا ہے تو ہمارے سامنے فرشتوں کو لے کیوں نہیں آتا؟"
Surah 15 : Ayat 8
مَا نُنَزِّلُ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةَ إِلَّا بِٱلْحَقِّ وَمَا كَانُوٓاْ إِذًا مُّنظَرِينَ
ہم فرشتوں کو یوں ہی نہیں اتار دیا کرتے وہ جب اترتے ہیں تو حق کے ساتھ اترتے ہیں، اور پھر لوگوں کو مہلت نہیں دی جاتی1
1 | ”یعنی فرشتے محض تماشا دکھا نے کے لیے نہیں اتارے جاتے کہ جب کسی قوم نے کہا بلاؤ فرشتوں کو اور وہ فورًا حاضر ہوئے۔ نہ فرشتے اِس غرض کے لیے کبھی بھیجے جاتے ہیں کہ وہ آکر لوگوں کے سامنے حقیقت کے بے نقاب کر یں اور پردۂ غیب کا چاک کر کے وہ سب کچھ دکھا دیں جس پر ایمان لانے کی دعوت انبیاء علیہم السلام نے دی ہے۔ فرشتوں کو بھیجنے کا وقت تو وہ آخری وقت ہوتا ہے جب کسی قوم کا فیصلہ چکا دینے کا ارادہ کر لیا جاتا ہے ۔ اُس وقت بس فیصلہ چکایا جاتا ہے ، یہ نہیں کہا جاتا کہ اب ایمان لاؤ تو چھوڑے دیتے ہیں۔ ایمان لانے کی جتنی مہلت بھی ہے اسی وقت تک ہے جب تک کہ حقیقت بے نقاب نہیں ہو جاتی۔ اُس کے بے نقاب ہو جانے کے بعد ایمان لانے کا کیا سوال۔ ”حق کے ساتھ اُترتے ہیں“ کا مطلب ”حق لے کر اُترنا“ ہے۔ یعنی وہ اس لیے آتے ہیں کہ باطل کو مٹا کر حق کو اس کی جگہ قائم کر دیں ۔ یا دوسرے الفاظ میں یوں سمجھیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ لے کر آتے ہیں اور اسے نافذ کر کے چھوڑتے ہیں |
Surah 25 : Ayat 22
يَوْمَ يَرَوْنَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةَ لَا بُشْرَىٰ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِينَ وَيَقُولُونَ حِجْرًا مَّحْجُورًا
جس روز یہ فرشتوں کو دیکھیں گے وہ مجرموں کے لیے کسی بشارت کا دن نہ ہوگا،1 چیخ اٹھیں گے کہ پناہ بخدا
1 | یہی مضمون سورہ اَنعام آیت 8 اور سورہ حجر آیات 7۔8 اور آیات 51 تا 64 میں تفصیل کے ساتھ بیان ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ ۔ سورہ بنی اسرائیل آیات 90 تا 95 میں بھی کفار کے بہت سے عجیب و غریب مطالبات کے ساتھ اس کا ذکر کر کے جواب دیا گیا ہے |