Ayats Found (12)
Surah 17 : Ayat 49
وَقَالُوٓاْ أَءِذَا كُنَّا عِظَـٰمًا وَرُفَـٰتًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقًا جَدِيدًا
وہ کہتے ہیں "جب ہم صرف ہڈیاں اور خاک ہو کر رہ جائیں گے تو کیا ہم نئے سرے سے پیدا کر کے اٹھائے جائیں گے؟"
Surah 17 : Ayat 51
أَوْ خَلْقًا مِّمَّا يَكْبُرُ فِى صُدُورِكُمْۚ فَسَيَقُولُونَ مَن يُعِيدُنَاۖ قُلِ ٱلَّذِى فَطَرَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍۚ فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُءُوسَهُمْ وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هُوَۖ قُلْ عَسَىٰٓ أَن يَكُونَ قَرِيبًا
یا اس سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز جو تمہارے ذہن میں قبول حیات سے بعید تر ہو1" (پھر بھی تم اٹھ کر رہو گے) وہ ضرور پوچھیں گے "کون ہے وہ جو ہمیں پھر زندگی کی طرف پلٹا کر لائے گا؟" جواب میں کہو "وہی جس نے پہلی بار تم کو پیدا کیا" وہ سر ہلا ہلا کر پوچھیں گے "اچھا، تو یہ ہوگا کب؟" تم کہو "کیا عجب، وہ وقت قریب ہی آ لگا ہو
1 | انغاض کے معنی ہیں سر کو اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کی طرف بلانا، جس طرح اظہار تعجب کے لیے، یا مذاق اڑانے کے لیے آدمی کرتا ہے |
Surah 17 : Ayat 98
ذَٲلِكَ جَزَآؤُهُم بِأَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِـَٔـايَـٰتِنَا وَقَالُوٓاْ أَءِذَا كُنَّا عِظَـٰمًا وَرُفَـٰتًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقًا جَدِيدًا
یہ بدلہ ہے ان کی اس حرکت کا کہ انہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا "کیا جب ہم صرف ہڈیاں اور خاک ہو کر رہ جائیں گے تو نئے سرے سے ہم کو پیدا کر کے اٹھا کھڑا کیا جائے گا؟"
Surah 17 : Ayat 99
۞ أَوَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّ ٱللَّهَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلْأَرْضَ قَادِرٌ عَلَىٰٓ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَجَعَلَ لَهُمْ أَجَلاً لَّا رَيْبَ فِيهِ فَأَبَى ٱلظَّـٰلِمُونَ إِلَّا كُفُورًا
کیا ان کو یہ نہ سوجھا کہ جس خدا نے زمین اور آسمانو ں کو پیدا کیا ہے وہ اِن جیسوں کو پیدا کرنے کی ضرور قدرت رکھتا ہے؟ اس نے اِن کے حشر کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس کا آنا یقینی ہے، مگر ظالموں کو اصرار ہے کہ وہ اس کا انکار ہی کریں گے
Surah 19 : Ayat 66
وَيَقُولُ ٱلْإِنسَـٰنُ أَءِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا
انسان کہتا ہے کیا واقعی جب میں مر چکوں گا تو پھر زندہ کر کے نکال لایا جاؤں گا؟
Surah 19 : Ayat 67
أَوَلَا يَذْكُرُ ٱلْإِنسَـٰنُ أَنَّا خَلَقْنَـٰهُ مِن قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْــًٔا
کیا انسان کو یاد نہیں آتا کہ ہم پہلے اس کو پیدا کر چکے ہیں جبکہ وہ کچھ بھی نہ تھا؟
Surah 23 : Ayat 82
قَالُوٓاْ أَءِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَـٰمًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ
یہ کہتے ہیں "کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہم کو پھر زندہ کر کے اٹھایا جائے گا؟
Surah 23 : Ayat 90
بَلْ أَتَيْنَـٰهُم بِٱلْحَقِّ وَإِنَّهُمْ لَكَـٰذِبُونَ
جو امر حق ہے وہ ہم اِن کے سامنے لے آئے ہیں، اور کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں1
1 | یعنی اپنے اس قول میں جھوٹے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو بھی الوہیت (خدائی کی صفات، اختیارات اور حقوق، یا ان میں سے کوئی حصہ) حاصل ہے۔ اور اپنے اس قول میں جھوٹے کہ زندگی بعد موت ممکن نہیں ہے۔ ان کا جھوٹ ان کے اپنے اعترافات سے ثابت ہے۔ ایک طرف یہ ماننا کہ زمین و آسمان کا مالک اور کائنات کی ہر چیز کا مختار اللہ ہے ، اور دوسری طرف یہ کہنا کہ خدائی تنہا اسی کی نہیں ہے بلکہ دوسروں کا بھی (جو لامحالہ اس کے مملوک ہی ہوں گے ) اس میں کوئی حصہ ہے ، یہ دونوں باتیں صریح طور پر ایک دوسرے سے متناقض ہیں۔اسی طرح ایک طرف یہ کہنا کہ ہم کو اور اس عظیم الشان کائنات کو خدا نے پیدا کیا ہے ، اور دوسری طرف یہ کہنا کہ خدا اپنی ہی پیدا کردہ مخلوق کو دوبارہ پیدا نہیں کر سکتا، صریحاً خلاف عقل ہے۔ لہٰذا ان کی اپنی مانی ہوئی صداقتوں سے یہ ثابت ہے کہ شرک اور انکار آخرت ، دونوں ہی جھوٹے عقیدے ہیں جو انہیں نے اختیار کر رکھے ہیں |
Surah 36 : Ayat 77
أَوَلَمْ يَرَ ٱلْإِنسَـٰنُ أَنَّا خَلَقْنَـٰهُ مِن نُّطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُّبِينٌ
کیا انسان دیکھتا نہیں ہے1 کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا اور پھر وہ صریح جھگڑالو بن کر کھڑا ہو گیا2؟
2 | یعنی وہ نطفہ جس میں محض ایک ابتدائی جرثومہ حیات کے سوا کچھ نہ تھا،اس کو ترقی دے کر ہم نے اس حد تک پہنچایا کہ وہ نہ صرف جانوروں کی طرح چلنے پھرنے اور کھانے پینے لگا،بلکہ اس سے آگے پڑھ کر اس میں شعور و تعقُّل اور بحث و استدلال اور تقریر و خطابت کی وہ قابلیتیں پیدا ہو گئیں جو کسی حیوان کو نصیب نہیں ہیں،حتٰی کہ اب وہ اپنے خالق کے بھی منہ آنے لگا ہے۔ |
1 | اب کفار کے اس سوال کا استدلالی جواب دیا جا رہا ہے جو آیت 48 میں نقل کیا گیا تھا۔ان کو یہ سوال کہ ’’قیامت کی دھمکی کب پوری ہو گی‘‘ کچھ اس غرض کے لیے نہ تھا کہ وہ قیامت کے آنے کی تاریخ معلوم کرنا چاہتے تھے، بلکہ اس بنا پر تھا کہ وہ مرنے کے بعد انسانوں کے دوبارہ اٹھائے جانے کو بعید از امکان، بلکہ بعید ازعقل سمجھتے تھے۔اسی لیے ان کے سوال کے جواب میں امکان آخرت کے دلائل ارشاد ہو رہے ہیں۔ ابن عباس، قتادہ اور سعید بن جُبیر کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس موقع پر کفار مکہ کے سرداروں میں سے ایک شخص قبرستان سے کسی مردے کی ایک بوسیدہ ہڈی لیے ہوئے آگیا اور اس نے نبی صلی اللہ و علیہ و سلم کے سامنے اسے توڑ کر اور اس کے منتشر اجزا ہوا میں اڑا کر آپ سے کہا، اے محمدؐ تم کہتے ہو کہ مردے پھر زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے۔بتاؤ، ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا؟ اس کا جواب فوراً ان آیات کی صورت میں دیا گیا۔ |
Surah 36 : Ayat 83
فَسُبْحَـٰنَ ٱلَّذِى بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
پاک ہے وہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اقتدار ہے، اور اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے