Ayats Found (11)
Surah 7 : Ayat 147
وَٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔـايَـٰتِنَا وَلِقَآءِ ٱلْأَخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَـٰلُهُمْۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
ہماری نشانیوں کو جس کسی نے جھٹلایا اور آخرت کی پیشی کا انکار کیا اُس کے سارے اعمال ضائع ہو گئے1 کیا لوگ اِس کے سوا کچھ اور جزا پا سکتے ہیں کہ جیسا کریں ویسا بھریں؟"
1 | ضائع ہوگئے، یعنی بار آور نہ ہوئے، غیر مفید اور لاحاصل نکلے۔ اس لیے کہ خدا کےہاں انسانی سعی و عمل کے بار آور ہونے کا انحصار بالکل دو امور پر ہے۔ ایک یہ کہ وہ سعی و عمل خدا کے قانون شرعی کی پابندی میں ہو۔ دوسرے یہ کہ اس سعی و عمل میں دنیا کی بجائے آخرت کی کامیابی پیش نظر ہو۔ یہ دو شرطیں جہاں پوری نہ ہوں گی وہاں لازماً حبطِ عمل واقع ہوگا۔ جس خدا سے ہدایت لیے بغیر بلکہ اس سے منہ موڑ کر باغیانہ انداز پر دنیا میں کام کیا، ظاہر ہے کہ وہ خدا سے کسی اجر کی توقع رکھنے کا کسی طرح حقدار نہیں ہو سکتا۔ اور جس نے سب کچھ دنیا ہی کے لیے کیا ، اور آخرت کے لیےکچھ نہ کیا، کھلی بات ہے کہ آخرت میں اسے کوئی ثمر پانے کی اُمید نہیں رکھنی چاہیے اور کوئی وجہ نہیں کہ وہاں وہ کسی قسم کا ثمر پائے۔ اگر میری مملوکہ زمین میں کوئی شخص میرے منشا کہ خلاف تصرف کرتا رہا ہے تو وہ مجھ سے سزا پانے کے سوا آخر اور کیا پانے کا حق دار ہو سکتا ہے؟ اور اگر اس زمین پر اپنے خاصبانہ قبضہ کے زمانہ میں اس نے سارا کام خود ہی اس ارادہ کے ساتھ کیا ہو کہ جب تک اصل مالک اس کی جرٲت ِ بے جا سے اغماض کر رہا ہے، اسی وقت تک وہ اس سے فائدہ اُٹھائے گا اور مالک کے قبضہ میں زمین واپس چلے جانے کے بعد وہ خود بھی کسیِ فائدے کا متوقع یا طالب نہیں ہے، توآخر کیا وجہ ہے کہ میں اس غاصب سے اپنی زمین واپس لینے کے بعد زمین کی پیداوار میں سے کوئی حصّہ خواہ مخواہ اسے دوں |
Surah 34 : Ayat 33
وَقَالَ ٱلَّذِينَ ٱسْتُضْعِفُواْ لِلَّذِينَ ٱسْتَكْبَرُواْ بَلْ مَكْرُ ٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَآ أَن نَّكْفُرَ بِٱللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُۥٓ أَندَادًاۚ وَأَسَرُّواْ ٱلنَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُاْ ٱلْعَذَابَ وَجَعَلْنَا ٱلْأَغْلَـٰلَ فِىٓ أَعْنَاقِ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
وہ دبے ہوئے لوگ ان بڑے بننے والوں سے کہیں گے، 1"نہیں، بلکہ شب و روز کی مکاری تھی جب تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم اللہ سے کفر کریں اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھیرائیں" آخرکار جب یہ لوگ عذاب دیکھیں گے تو اپنے دلوں میں پچھتائیں گے اور ہم اِن منکرین کے گلوں میں طوق ڈال دیں گے کیا لوگوں کو اِس کے سوا اور کوئی بدلہ دیا جا سکتا ہے کہ جیسے اعمال اُن کے تھے ویسی ہی جزا وہ پائیں؟
1 | دوسرے الفاظ میں ان عوام کا جواب یہ ہو گا کہ تم اس ذمہ داری میں ہم کو برابر کا شریک کہاں ٹھیرائے دے رہے ہو۔ کچھ یہ بھی یاد ہے کہ تم نے اپنی چال بازیوں، فریب کاریوں اور جھوٹے پروپیگنڈوں سے کیا طلسم باندھ رکھا تھا، اور رات دن خلقِ خدا کو پھانسنے کے لیے کیسے کیسے جتن تم کیا کرتے تھے۔ معاملہ صرف اتنا ہی نہیں ہے کہ تم نے ہمارے سامنے دنیا پیش کی اور ہم اس پر ریجھ گئے۔ امر واقعہ یہ بھی تو ہے کہ تم شب و روز کی مکاریوں سے ہم کو بے وقوف بناتے تھے اور تم میں سے ہر شکاری روز ایک نیا جال بُن کر طرح طرح کی تدبیروں سے اللہ کے بندوں کو اس میں پھانستا تھا۔ قرآن مجید میں پیشواؤں اور پیروں کے اس جھگڑے کا ذکر مختلف مقامات پر مختلف طریقوں سے آیا ہے۔ تفصیل کے لیے حسب ذیل مقامات ملاحظہ ہوں: اعراف، آیات 38۔39۔ ابراہیم، 21۔ القصص، 63۔ الاحزاب، 66۔68۔ المومن، 47۔48۔ حٰم السجدہ، 29 |
Surah 10 : Ayat 52
ثُمَّ قِيلَ لِلَّذِينَ ظَلَمُواْ ذُوقُواْ عَذَابَ ٱلْخُلْدِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلَّا بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ
پھر ظالموں سے کہا جائے گا کہ اب ہمیشہ کے عذاب کا مزا چکھو، جو کچھ تم کماتے رہے ہو اس کی پاداش کے سوا اور کیا بدلہ تم کو دیا جا سکتا ہے؟
Surah 27 : Ayat 90
وَمَن جَآءَ بِٱلسَّيِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوهُهُمْ فِى ٱلنَّارِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور جو بُرائی لیے ہوئے آئے گا، ایسے سب لوگ اوندھے منہ آگ میں پھینکے جائیں گے کیا تم لوگ اس کے سوا کوئی اور جزا پا سکتے ہو کہ جیسا کرو ویسا بھرو؟1
1 | قرآن مجید میںمتعد مقامات پراس امر کی تصریح کی گئی ہے کہ آخرت میںبدی کابدلہ اتنا ہی دیا جائے گا جتنی کسی نے بدی کی ہونیکی کااجر اللہ تعالیٰ آدمی کے عمل سے بہت زیادہ عطافرمائے گا۔ اس کی مزید مثالوں کےلیے ماحظہ ہو، یونس،آیات۲۶۔۲۷۔القصص، آیت۸۴۔ العنکبوت، آیت ۷ سباءآیات۳۷۔۳۸۔ المومن، آیت ۴۰۔ |
Surah 28 : Ayat 84
مَن جَآءَ بِٱلْحَسَنَةِ فَلَهُۥ خَيْرٌ مِّنْهَاۖ وَمَن جَآءَ بِٱلسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَى ٱلَّذِينَ عَمِلُواْ ٱلسَّيِّـَٔـاتِ إِلَّا مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
جو کوئی بھَلائی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر بھَلائی ہے، اور جو بُرائی لے کر آئے تو بُرائیاں کرنے والوں کو ویسا ہی بدلہ ملے گا جیسے عمل وہ کرتے تھے
Surah 36 : Ayat 54
فَٱلْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْــًٔا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
آج کسی پر ذرہ برابر ظلم نہ کیا جائے گا اور تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے عمل تم کرتے رہے تھے
1 | یہ وہ خطاب ہے جو اللہ تعالٰی کفار و مشرکین اور فساق و مجرمین سے اس وقت فرمائے گا جب وہ اس کے سامنے حاضر کیے جائیں گے۔ |
Surah 37 : Ayat 39
وَمَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اور تمہیں جو بدلہ بھی دیا جا رہا ہے اُنہی اعمال کا دیا جا رہا ہے جو تم کرتے رہے ہو
Surah 45 : Ayat 28
وَتَرَىٰ كُلَّ أُمَّةٍ جَاثِيَةًۚ كُلُّ أُمَّةٍ تُدْعَىٰٓ إِلَىٰ كِتَـٰبِهَا ٱلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
اُس وقت تم ہر گروہ کو گھٹنوں کے بل گرا دیکھو گے1 ہر گروہ کو پکارا جائے گا کہ آئے اور اپنا نامۂ اعمال دیکھے اُن سے کہا جائے گا: "آج تم لوگوں کو اُن اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے تھے
1 | یعنی وہاں میدان حشر کا ایسا ہَول اور عدالت الہٰی کا ایسا رعب طاری ہو گا کہ بڑے بڑے ہیکڑ لوگوں کی اکڑ بھی ختم ہو جاۓ گی اور عاجزی کے ساتھ سب گھٹنوں کے بل گرے ہوں گے |
Surah 52 : Ayat 16
ٱصْلَوْهَا فَٱصْبِرُوٓاْ أَوْ لَا تَصْبِرُواْ سَوَآءٌ عَلَيْكُمْۖ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
جاؤ اب جھلسو اِس کے اندر، تم خواہ صبر کرو یا نہ کرو، تمہارے لیے یکساں ہے، تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جا رہا ہے جیسے تم عمل کر رہے تھے
Surah 66 : Ayat 7
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ لَا تَعْتَذِرُواْ ٱلْيَوْمَۖ إِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
(اُس وقت کہا جائے گا کہ) اے کافرو، آج معذرتیں پیش نہ کرو، تہیں تو ویسا ہی بدلہ دیا جا رہا ہے جیسے تم عمل کر رہے تھے1
1 | ان دونوں آیتوں کا اندازِ بیان اپنے اندر مسلمانوں کے لیے سخت تنبیہ لیے ہوئے ہے۔ پہلی آیت میں مسلمانوں کو خطاب کر کے فرمایا گیا کہ ا پنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کواس خوفناک عذاب سے بچاؤ۔ اور دوسری آیت میں فرمایا گیا کہ جہنم میں عذاب دیتے وقت کا فروں سے یہ کہا جائے گا۔ اس سے خود بخود یہ مضمون مترشح ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو دنیا میں وہ طرز عمل اختیار کرنے سے بچنا چاہیے جسکی بدولت آخرت میں ان کا انجام کافروں کے ساتھ ہو |