Ayats Found (1)
Surah 29 : Ayat 6
وَمَن جَـٰهَدَ فَإِنَّمَا يُجَـٰهِدُ لِنَفْسِهِۦٓۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَغَنِىٌّ عَنِ ٱلْعَـٰلَمِينَ
جو شخص بھی مجاہدہ کریگا اپنے ہی بھلے کے لیے کرے گا1، اللہ یقیناً دنیا جہان والوں سے بے نیاز ہے2
2 | یعنی اللہ تعالی اس مجاہدہ کا مطالبہ تم سے اس لیے نہیں کر رہا ہے کہ خدائی قائم کرنے اور قائم رکھنے کے لیے اسے تمہاری کسی مدد کی ضرورت ہے اور تمہاری اس لڑائی کے بغیر اس کی خدائی نہ چلے گی۔ بلکہ وہ اس لیے تمہیں اس کش مکش اور صداقت کی راہ بڑھ سکتے ہو اسی سے تم میں یہ طاقت پیدا ہو سکتی ہے کہ دینا میں خیر و صلاح کے عملبر دار اور آخرت میں خدا کی جنت کے حق دار بنو۔ تم یہ لڑائی لڑ کر خدا پر کوئی احسان نہ کرو گے اپنا ہی بھلا کرو گے۔ |
1 | مجاہدہ کے معنی کسی مخالف طاقت کے مقابلہ میں کش مکش اور جدوجہد کرنے کے ہیں اور جب کسی خاص مخالف کی نشان دہی نہ کی جائے بلکہ مطلقا مجاھدہ کا لفظ استعمال کیا جائے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ یہ ایک ہمہ گیر اور ہر جہتی کش مکش ہے۔ مومن کو اس دینا میں جو کش مکش کرنی ہے اس کی نوعیت یہی کچھ ہے۔ اسے شیطان سے بھی لڑنا ہے جو اس کو ہر آن نیکی کے نقصانات سے ڈراتا اور بدی کے فائدوں اور لذتوں کا لالچ دلاتا رہتا ہے۔ اپنے نفس سے بھی لڑنا ہے جو اسے ہر وقت اپنی خواہشات کا غلام بنانے کے لیے زور لگاتا رہتا ہے۔ اپنے گھر سے لے کر آفاق تک کے اُن تمام انسانوں سے بھی لڑنا ہے جن کے نظریات، رُحجات، اُصول اخلاق رسم ورواج طرز تمدن اور قوانین معشیت و معاشرت دین حق سے متصادم ہوں۔ اور اُس ریاست سے بھی لڑنا ہے جو خدا کی فرمانبرداری سے آزاد رہ کر اپنا فرمان چلائے اور نیکی کے بجائے بدی کو فروغ دینے میں اپنی قوتیں صرف کرے۔ یہ مجاہدہ ایک دن دو دن کا نہیں عمر بھر کا اور دن کے چوبیس گھٹنوں میں سے ہر لمحہ کا ہے۔ اور کسی ایک میدان میں نہیں زندگی کے ہر پہلو میں ہر محاذ پر ہے۔ اسی کے متعلق حضرت حسن بصری فرماتے ہیں ان الرجل لیجاھد وماا ضرب یوما من الدھر بسیف۔ آدمی جہاد کرتا ہے خواہ کبھی ایک دفعہ بھی وہ تلوار نہ چلائے |