Ayats Found (3)
Surah 69 : Ayat 19
فَأَمَّا مَنْ أُوتِىَ كِتَـٰبَهُۥ بِيَمِينِهِۦ فَيَقُولُ هَآؤُمُ ٱقْرَءُواْ كِتَـٰبِيَهْ
اُس وقت جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا1 وہ کہے گا 2"لو دیکھو، پڑھو میرا نامہ اعمال
2 | یعنی نامہ اعملا ملتے ہی وہ خوش ہو جائے گا اور اپنے ساتھیوں کو دکھائے گا۔ سورہ انشقاق، آیت 9 میں بیان ہوا ہے کہ ’’وہ خوش خوش اپنے لوگوں کی طرف پلٹے گا |
1 | سیدھے ہاتھ میں نامہ اعمال کا دیا جانا ہی ظاہر کر دے گا اس کا حساب بے باق ہے اور وہ اللہ تعالٰی کی عدالت میں مجرم کی حیثیت سے نہیں بلکہ صالح انسان کی حیثیت سے پیش ہو رہا ہے۔ اغلب یہ ہے کہ اعمال ناموں کی تقسیم کے وقت صحیح انسان خود سیدھا ہاتھ بڑھا کر اپنا نامہ اعمال لے گا، کیونکہ موت کے وقت سے میدان حشر میں حاضری تک اس کے ساتھ جو معاملہ پیش آیا ہو گا اس کی وجہ سے اس کو پہلے ہی یہ اطمینان حاصل ہو چکا ہو گا کہ میں یہاں انعام پانے کے لیے پیش ہو رہا ہوں نہ کہ سزا پانے کے لیے۔ قرآن مجید میں یہ بات جگہ جگہ بڑی صراحت کے ساتھ بتائی گئی ہے کہ موت کے وقت ہی سے یہ بات انسان پر واضح ہو جاتی ہے کہ وہ نیک بخت آدمی کی حیثیت سے دوسرے عالم میں جا رہا ہے یا بد بخت آدمی کی حیثیت سے۔ پھر موت سے قیامت تک نیک انسان کے ساتھ مہمان کا سا معاملہ ہوتا ہے اور بد انسان کے ساتھ حوالاتی مجرم کا سا۔ اس کے بعد جب قیامت کے روز دوسری زندگی کا آغاز ہوتا ہے اسی وقت سے صالحین کی حالت و کیفیت کچھ اور ہوتی ہے اور کفار و منافقین اور مجرمین کی حالت و کیفیت کچھ اور (تفصیلات کے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، الانفال ، آیت 50۔ النحل ، آیات 28 و 32 ، مع حاشیہ 26۔ بنی اسرائیل ، آیت 97۔ جلد سوم ، طٰہٰ آیات 102 ، 103، 124 تا 126 ، مع حواشی 79 ، 80، 107۔ الانبیاء، آیت 103، مع حاشیہ 98۔ الفرقان، آیت 24، مع حاشیہ 38۔ النمل، آیت 89، مع حاشیہ 109 ۔ جلد چہارم ، سبا، آیت 51، مع حاشیہ 72۔ یٰسین، آیات 26، 27، مع حواشی 22۔23۔ المومن ، آیات 45 ، 46، مع حاشیہ 63، جلد پنجم ، محمدؐ، آیت 27 مع حاشیہ 37۔ ق، آیات 19 تا 23۔ مع حواشی 22، 23، 25۔) |
Surah 69 : Ayat 24
كُلُواْ وَٱشْرَبُواْ هَنِيٓـــَٔۢا بِمَآ أَسْلَفْتُمْ فِى ٱلْأَيَّامِ ٱلْخَالِيَةِ
(ایسے لوگوں سے کہا جائے گا) مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے اُن اعمال کے بدلے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے ہیں
Surah 84 : Ayat 9
وَيَنقَلِبُ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦ مَسْرُورًا
اور وہ اپنے لوگوں کی طرف خوش خوش پلٹے گا1
1 | اپنے لوگوں سے مراد آدمی کے وہ اہل و عیال، رشتہ دار و ساتھی ہیں جو اسی کی طرح معاف کیے گئے ہوں گے |