Ayats Found (3)
Surah 82 : Ayat 10
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَـٰفِظِينَ
حالانکہ تم پر نگراں مقرر ہیں
Surah 82 : Ayat 12
يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ
جو تمہارے ہر فعل کو جانتے ہیں1
1 | یعنی تم لوگ چاہے دارالجزاء کا انکار کر و یا اس کو جھٹلاؤ یا اس کا مذاق اڑاؤ، اس سے حقیقت نہیں بدلتی۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارے رب نے تمہیں دنیا میں شتر بے مہار بنا کر نہیں چھوڑ دیا ہے بلکہ اس نے تم میں سے ایک ایک آدمی پر نہایت راستباز نگران مقرر کر رکھے ہیں جو بالکل بے لاگ طریقے سے تمہارے تمام اچھے اور برے اعمال کو ریکارڈ کر رہے ہیں، اور ان سے تمہارا کوئی کام چھپا ہوا نہیں ہے، خواہ تم اندھیرے میں، خلوتوں میں، سنسان جنگلوں میں، یا اور کسی ایسی حالت میں اس کا ارتکاب کرو جہاں تمہیں پورا ا طمینان ہو کہ جو کچھ تم نے کیا ہے وہ نگاہ خلق سے مخفی رہ گیا ہے۔ ان نگراں فرشتوں کے لیے اللہ تعالٰی کراماً کاتبین کے الفاظ استعمال فرمائے ہیں، یعنی ایسے کاتب جو کریم (نہایت بزرگ اور معزز ) ہیں۔ کسی سے نہ ذاتی محبت رکھتے ہیں نہ عداوت کہ ایک کی بے جا رعایت اور دوسرے کی ناروا مخالفت کر کے خلاف واقعہ ریکارڈ تیار کریں۔ خائن بھی نہیں ہیں کہ اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہوئے بغیر بطور خود غلط سلط اندراجات کر لیں۔ رشوت خوار بھی نہیں ہیں کہ کچھ لے دے کر کسی کے حق میں یا کسی کے خلاف جھوٹی رپورٹیں کر دیں۔ ان کا مقام ان ساری اخلاقی کمزوریوں سے بلند ہے، اس لیے نیک و بد دونوں قسم کے انسانوں کو مطمئن رہنا چاہیے کہ ہر ایک کی نیکی بے کم و کاست ریکارڈ ہو گی، اور کسی کے ذ مہ کوئی ایسی بدی نہ ڈال دی جائے گی جو اس نے نہ کی ہو۔ پھر ان فرشتوں کی دوسری صفت یہ بیان کی گئی ہےکہ ’’جو کچھ تم کرتے ہو اسے وہ جانتے ہیں‘‘، یعنی ان کا حال دنیا کی سی آئی ڈی اور اطلاعات (Intelligence) کی ایجنسیوں جیسا نہیں ہے کہ ساری تگ و دو کے باوجود بہت سی باتیں ان سے چھپی رہ جاتی ہیں۔ وہ ہر ایک کے اعمال سے پوری طرح باخبر ہیں، ہر جگہ ہر حال میں ہر شخص کے ساتھ اس طرح لگے ہوئے ہیں کہ اسے یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ کوئی اس کی نگرانی کر رہا ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کس شخص نے کس نیت سے کوئی کام کیا ہے۔ اس لیے ان کا مرتب کردہ ریکارڈ ایک مکمل ریکارڈ ہے جس میں درج ہونے سے کوئی بات رہ نہیں گئی ہے۔ اسی کے متعلق سورہ کہف آیت 49 میں فرمایا گیا ہے کہ قیامت کے روز مجرمین یہ د یکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ ان کا جو نامہ اعمال پیش کیا جا رہا ہے اس میں کوئی چھوٹی یا بڑی بات درج ہونے سے نہیں رہ گئی ہے، جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ سب جو کا توں ان کے سامنے حاضر ہے |
Surah 86 : Ayat 4
إِن كُلُّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ
کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کے اوپر کوئی نگہبان نہ ہو1
1 | نگہبان سے مراد خود اللہ تعالٰی کی ذات ہے جو زمین و آسمان کی ہر چھوٹی بڑی مخلوق کی دیکھ بھال اور حفاظت کر رہی ہے جس کے وجود میں لانے سے ہر شے وجود میں آئی ہے جس کے باقی رکھنے سے ہر شے باقی ہے، جس کے سنبھالنے سے ہر شے اپنی جگہ سنبھلی ہوئی ہے، اور جس نے ہر چیز کو اس کی ضروریات بہم پہنچانے اور اسے ایک مدت مقررہ تک آفات سے بچانے کا ذمہ لے رکھا ہے۔ اس بات پر آسمان کی اور رات کی تاریکی میں نمودار ہونے والے ہر ستارے اور سیارے کی قسم کھائی گئی ہے۔ (النجم الثاقب کا لفظ اگرچہ لغت کے اعتبار سے واحد ہے ، لیکن مراد اس سے ایک ہی تارا نہیں ہو تا بلکہ تاروں کی جنس ہے)۔ یہ قسم اس معنی میں ہے کہ رات کو آسمان میں یہ بے حساب تارے اور سیارے جو چمکتے ہوئے نظر آتے ہیں ان میں سہر ایک کا وجود اس امر کی شہادت دے رہا ہے کہ کوئی ہے جس نے اسے بنایاہے، روشن کیا ہے، فضا میں معلق رکھ چھوڑا ہے، اور اس طرح اس کی حفاظت و نگہبانی کر رہا ہے کہ نہ وہ اپنے مقام سے گرتا ہے، نہ بے شمار تاروں کی گردش کے دوران میں وہ کسی سے ٹکراتا ہے اور نہ کوئی دوسرا تارا اس سے ٹکراتا ہے |