Ayats Found (1)
Surah 29 : Ayat 64
وَمَا هَـٰذِهِ ٱلْحَيَوٲةُ ٱلدُّنْيَآ إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌۚ وَإِنَّ ٱلدَّارَ ٱلْأَخِرَةَ لَهِىَ ٱلْحَيَوَانُۚ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ
اور یہ دنیا کی زندگی کچھ نہیں ہے مگر ایک کھیل اور دل کا بہلاوا 1اصل زندگی کا گھر تو دار آخرت ہے، کاش یہ لوگ جانتے2
2 | یعنی اگر یہ لوگ اس حقیقت کو جانتے کہ دنیا کی جوجود زندگی صرف ایک مہلت امتحان ہے اور انسان کے لیے اصل زندگی جو ہمیشہ ہمیشہ باقی رہنے والی ہے، آخرت کی زندگی ہے، تو وہ یہاں امتحان کی مدت کو اس لہوو لعب میں ضائع کرنے کی بجائے اس کا ایک ایک لمحہ اُن کاموں میں استعمال کرتے جو اُس ابدی زندگی میں بہتر نتائج پیدا کرنے والے ہوں۔ |
1 | یعنی اس کی حقیقت بس اتنی ہی ہے جیسے بچے تھوڑی دیر کے لیے کھیل کود لیں اور پھر اپنے اپنے گھر کو سدھاریں، یہاں جو بادشاہ بن گیا ہے وہ حقیقت میں بادشاہ نہیں بن گیا ہے بلکہ صرف بادشاہی کا ڈراما کر رہا ہے ایک وقت آتا ہے جب اس کا یہ کھیل ختم ہو جاتا ہے اور اسی بے سروسامانی کے ساتھ وہ تخت شاہی سے رخصت ہوتا ہے جس کے ساتھ وہ اس دنتا میں آیا تھا۔ اسی طرح زندگی کی کوئی شکل بھی یہاں مستقل اور پائیدار نہیں ہے جو جس حال میں بھی ہے عارضی طور پر ایک محدود مدت کے لیے ہے، اس چند روزہ زندگی کی کامرانیوں پر جو لوگ مرے مٹتے ہیں اور انہی کے لیے ضمیر وایمان کی بازی لگا کر کچھ عیش و عشرت کا سامان اور کچھ شوکت و حشمت کے ٹھاٹھ فراہم کر لیتے ہیں ان کی یہ ساری حرکتیں دل کے بہلاوے سے زیادہ کچھ نہیں ہیں، ان کھلونوں سے اگر وہ دس بیس یا ساٹھ ستر سال دل بہلالیں اور پھر موت کے دروازے سے خالی ہاتھ گزر کر اُس عالم میں پہنچیں جہاں کی دائمی و ابدی زندگی میں ان کا یہی کھیل بلائے بے درماں ثابت ہو تو آخراس طفل تسلی کا فائدہ کیا ہے؟ |