Ayats Found (2)
Surah 53 : Ayat 7
وَهُوَ بِٱلْأُفُقِ ٱلْأَعْلَىٰ
وہ سامنے آ کھڑا ہوا جبکہ وہ بالائی افق1 پر تھا
1 | اُفق سے مراد ہے آسمان کا مشرقی کنارا جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے اور دن کی روشنی پھیلتی ہے ۔ اسی کو سورۃ تکویر کی آیت 23 میں اُفق مبین کہا گیا ہے ۔ دونوں آیتیں صراحت کرتی ہیں کہ پہلی مرتبہ جبریل علیہ السلام جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو نظر آۓ اس وقت وہ آسمان کے مشرقی کنارے سے نمودار ہوۓ تھے ۔ اور متعدد و معتبر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت وہ اپنی اصلی صورت میں تھے جس میں اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا کیا ہے ۔ آ گے چل کر ہم وہ تمام روایات نقل کریں گے جن میں یہ بات بیان کی گئی ہے |
Surah 53 : Ayat 9
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ
یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کچھ کم فاصلہ رہ گیا1
1 | یعنی آسمان کے بالائی مشرقی کنارے سے نمودار ہونے کے بعد جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ علیہ و سلم کی طرف آ گئے بڑھنا شروع کیا یہاں تک کہ بڑھتے بڑھتے وہ آپؐ کے اوپر آ کر فضا میں معلق ہو گۓ۔ پھر وہ آپؐ کی طرف جھکے اور اس قدر قریب ہو گۓ کہ آپؐ کے اور ان کے درمیان صرف دو کمانوں کے برابر یا کچھ کم فاصلہ رہ گیا۔ عام طور پر مفسرین نے قَابَ قَوْسَیْن کے معنی ’’ بقدر دو قوس‘‘ ہی بیان کیے ہیں، لیکن حضرت عبداللہ بن عباسؓ اور حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے قوس کو ذراع(ہاتھ)کے معنی میں لیا ہے اور کَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ کا مطلب وہ یہ بیان کرتے ہیں کہ دونوں کے درمیان صرف دو ہاتھ کا فاصلہ رہ گیا تھا۔ اور یہ جو فرمایا کہ فاصلہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کچھ کم تھا، تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معاذ اللہ فاصلے کی مقدار کے تعین میں اللہ تعالیٰ کو کوئی شک لاحق ہو گیا ہے ۔ در اصل یہ طرز بیان اس لیے اختیار کیا گیا ہے کہ تمام کمانیں لازماً ایک ہی ناپ کی نہیں ہوتیں اور ان کے حساب سے کسی فاصلے کو جب بیان کیا جاۓ گا تو مقدار فاصلہ میں ضرور کمی بیشی ہو گی |