Ayats Found (3)
Surah 11 : Ayat 77
وَلَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِىٓءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالَ هَـٰذَا يَوْمٌ عَصِيبٌ
اور جب ہمارے فرشتے لوطؑ کے پاس پہنچے1 تو اُن کی آمد سے وہ بہت گھبرایا اور دل تنگ ہوا اور کہنے لگا کہ آج بڑی مصیبت کا دن ہے2
2 | اس قصّے کی جو تفصیلات قرآن مجید میں بیان ہوئی ہیں ان کے فحوائے کلام سے بات صاف مترشح ہوتی ہے کہ یہ فرشتے خوبصورت لڑکیوں کی شکل میں حضرت لوطؑ کے ہاں پہنچے تھے اور حضرت لوطؑ اس بات سے بے خبر تھے کہ یہ فرشتے ہیں۔یہی سبب تھا کہ ان مہانوں کی آمد سے آپ کو سخت پریشانی ودل تنگی لاحق ہوئی اپنی قوم کو جانتے تھے کہ وہ کیسی بدکردار اور کتنی بے حیا ہو چکی ہے |
1 | سورہٴ اعراف رکوع ۱۰کے حواشی پیش نظر رہیں |
Surah 15 : Ayat 61
فَلَمَّا جَآءَ ءَالَ لُوطٍ ٱلْمُرْسَلُونَ
پھر جب یہ فرستادے لوطؑ کے ہاں پہنچے1
1 | تقابل کے لیے ملاحظہ ہو سورۂ اعراف رکوع ۱۰ و سورۂ ہود رکوع ۷ |
Surah 29 : Ayat 33
وَلَمَّآ أَن جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِىٓءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالُواْ لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْۖ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا ٱمْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ ٱلْغَـٰبِرِينَ
پھر جب ہمارے فرستادے لوطؑ کے پاس پہنچے تو ان کی آمد پر وہ سخت پریشان اور دل تنگ ہوا1 اُنہوں نے کہا 2"نہ ڈرو اور نہ رنج کرو ہم تمہیں اور تمہارے گھر والوں کو بچا لیں گے، سوائے تمہاری بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے
2 | یعنی ہمارےمعاملہ میں نہ اس بات سےڈرو کہ یہ لوگ ہماراکچھ بگاڑسکیں گےاورنہ اس بات کےلیےفکرمندہوکہ ہمیں ان سےکیسےبچایاجائے۔یہی موقع تھاجب فرشتوں نےحضرت لوؑط پریہ رازفاش کیاکہ وہ انسان نہیں بلکہ فرشتےہیں جنہیں اس قوم پرعذاب نازل کرنےکےلیےبھیجاگیاہے۔سورہٴ ہود میں اس کی تصریح ہےکہ جب لوگ حضرت لوؑط کےگھرمیں گھسےچلےآرہےتھےاورآپ نےمحسوس کیاکہ اب آپ کسی طرح بھی اپنے مہمانوں کوان سےنہیں بچاسکتےتوآپ پریشان ہوکرچیخ اُٹھے کہ لَوْاَنَّ لِیْ بِکُمْ قُوَّۃً اَوْاوِیْ اِلٰی رُکُنٍ شَدِیْدٍ،’’کاش میرےپاس تمہیں ٹھیک کردینے کی طاقت ہوتی یاکسی زورآورکی حمایت میں پاسکتا‘‘۔اس وقت فرشتوں نے کہا یَالُوْطُ اِنَّارُسُلُ رَبِکَ لَنْ یَّصِلُوْآ اِلَیْکَ،’’اے لوط،ہم تمہارے رب کےبھیجےہوئےفرشتےہیں،یہ تم تک ہرگزنہیں پہنچ سکتے‘‘۔ |
1 | اس پریشانی اوردل تنگی کی وجہ یہ تھی کہ فرشتےبہت خوبصورت نوخیزلڑکوں کی شکل میں آئےتھے۔حضرت لوؑط اپنی قوم کےاخلاق سےواقف تھے،اس لیےان کےآتے ہی وہ پریشان ہوگئےکہ میں اپنےاِن مہمانوں کوٹھیراؤں تواس بدکردارقوم سےان کوبچانامشکل ہے،اورنہ ٹھیراؤں تویہ بڑی بےمروّتی ہےجسےشرافت گوارانہیں کرتی۔مزیدبرآں یہ اندیشہ بھی ہےکہ اگرمیں ان مسافروں کواپنی پناہ میں نہ لوں گاتورات انہیں کہیں اورگزارنی پڑیگی اوراس کےمعنی یہ ہوں گےکہ گویامیں نےخود انہیں بھیڑیوں کےحوالہ کیا۔اس کےبعد کاقصہ یہاں بیان نہیں کیاگیا ہے۔اس کی تفصیلات سورہٴ ہود،الحجراورالقمرمیں بیان ہوئی ہیں کہ ان لڑکوں کی آمدکی خبرسن کرشہرکےبہت سےلوگ حضرت لُوؑط کےمکان پرہجوم کرکےآگئےاوراصرارکرنےلگےکہ وہ اپنےان مہمانوں کوبدکاری کےلیےان کے حوالےکردیں۔ |