Ayats Found (1)
Surah 19 : Ayat 64
وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَۖ لَهُۥ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذَٲلِكَۚ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا
اے محمدؐ1، ہم تمہارے رب کے حکم کے بغیر نہیں اُترا کرتے جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے ہر چیز کا مالک وہی ہے اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں ہے
1 | یہ پورا پیراگراف ایک جملہ معترضہ ہے جو ایک سلسلہ کلام کو ختم کر کے دوسرا سلسلہ کلام شروع کرنے سے پہلے ارشاد ہوا ہے۔ انداز کلام صاف بتا رہا ہے کہ یہ سورہ بڑی دیر کے بعد ایسے زمانے میں نازل ہوئی ہے جبکہ نبی ؑ اور آپ کے صحابہ بڑے اضطراب انگیز حالات سے گزر رہے ہیں۔ حضور کو اور آپ کے صحابیوں کو ہر وقت وحی کا انتظار ہے تاکہ اس سے رہنمائی بھی ملے اور تسلی بھی حاصل ہو۔ جوں جوں وحی آنے میں دیر ہو رہی ہے اضطراب بڑھتا جاتا ہے۔ اس حالت میں جبریل ؑ فرشتوں کے جھرمٹ میں تشریف لاتے ہیں۔ پہلے وہ فرمان سناتے ہیں جو موقع کی ضرورت کے لحاظ سے فوراً درکار تھا۔ پھر آگے بڑھنے سے پہلے اللہ تعالٰی کے اشارے سے یہ چند کلمات اپنی طرف سے کہتے ہیں جن میں اتنی دیر تک اپنے حاضر نہ ہونے کی معذرت بھی ہے، اللہ تعالٰی کی طرف سے حرف تسلی بھی، اور ساتھ ساتھ صبر و ضبط کی تلقین بھی۔ یہ صرف کلام کی اندرونی شہادت ہی نہیں ہے بلکہ متعدد روایات بھی اس کی تصدیق کرتی ہیں جنہیں ابن جریر، ابن کثیر اور صاحب روح المعانی وغیرہم نے اس آیت کی تفسیر میں نقل کیا ہے۔ |