Browse
Ayats Found (45)


Surah 2 : Ayat 17
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ ٱلَّذِى ٱسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّآ أَضَآءَتْ مَا حَوْلَهُۥ ذَهَبَ ٱللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِى ظُلُمَـٰتٍ لَّا يُبْصِرُونَ
اِن کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے آگ روشن کی اور جب اُس نے سارے ماحول کو روشن کر دیا تو اللہ نے اِن کا نور بصارت سلب کر لیا اور انہیں اس حال میں چھوڑ دیا کہ تاریکیوں میں انہیں کچھ نظر نہیں آتا1

Surah 2 : Ayat 19
أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ فِيهِ ظُلُمَـٰتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَـٰبِعَهُمْ فِىٓ ءَاذَانِهِم مِّنَ ٱلصَّوَٲعِقِ حَذَرَ ٱلْمَوْتِۚ وَٱللَّهُ مُحِيطُۢ بِٱلْكَـٰفِرِينَ
یا پھر ان کی مثال یوں سمجھو کہ آسمان سے زور کی بارش ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ اندھیری گھٹا اور کڑک چمک بھی ہے، یہ بجلی کے کڑاکے سن کر اپنی جانوں کے خوف سے کانوں میں انگلیاں ٹھو نسے لیتے ہیں اور اللہ اِن منکرین حق کو ہر طرف سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے1

Surah 2 : Ayat 20
يَكَادُ ٱلْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَـٰرَهُمْۖ كُلَّمَآ أَضَآءَ لَهُم مَّشَوْاْ فِيهِ وَإِذَآ أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُواْۚ وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَـٰرِهِمْۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ
چمک سے ان کی حالت یہ ہو رہی ہے کہ گویا عنقریب بجلی اِن کی بصارت اُچک لے جائے گی جب ذرا کچھ روشنی انہیں محسوس ہوتی ہے تو اِس میں کچھ دور چل لیتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑ ے ہو جاتے ہیں1 اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل ہی سَلب کر لیتا2، یقیناً وہ ہر چیز پر قادر ہے

Surah 2 : Ayat 171
وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ كَمَثَلِ ٱلَّذِى يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَآءً وَنِدَآءًۚ صُمُّۢ بُكْمٌ عُمْىٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
یہ لوگ جنہوں نے خدا کے بتائے ہوئے طریقے پر چلنے سے انکار کر دیا ہے اِن کی حالت بالکل ایسی ہے جیسے چرواہا جانوروں کو پکارتا ہے اور وہ ہانک پکار کی صدا کے سوا کچھ نہیں سنتے1 یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، اس لیے کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی

Surah 2 : Ayat 74
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّنۢ بَعْدِ ذَٲلِكَ فَهِىَ كَٱلْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةًۚ وَإِنَّ مِنَ ٱلْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ ٱلْأَنْهَـٰرُۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ ٱلْمَآءُۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ ٱللَّهِۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
مگر ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی آخر کار تمہارے دل سخت ہوگئے، پتھروں کی طرف سخت، بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی بڑھے ہوئے، کیونکہ پتھروں میں سے تو کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ بہتے ہیں، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے اللہ تمہارے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے

Surah 2 : Ayat 264
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تُبْطِلُواْ صَدَقَـٰتِكُم بِٱلْمَنِّ وَٱلْأَذَىٰ كَٱلَّذِى يُنفِقُ مَالَهُۥ رِئَآءَ ٱلنَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْأَخِرِۖ فَمَثَلُهُۥ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُۥ وَابِلٌ فَتَرَكَهُۥ صَلْدًاۖ لَّا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَىْءٍ مِّمَّا كَسَبُواْۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلْكَـٰفِرِينَ
اے ایمان لانے والو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور دکھ دے کر اُس شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو، جو اپنا مال محض لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور نہ اللہ پر ایما ن رکھتا ہے، نہ آخرت پر1 اُس کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے ایک چٹان تھی، جس پر مٹی کی تہہ جمی ہوئی تھی اس پر جب زور کا مینہ برسا، تو ساری مٹی بہہ گئی اور صاف چٹان کی چٹان رہ گئی2 ایسے لوگ اپنے نزدیک خیرات کر کے جو نیکی کماتے ہیں، اس سے کچھ بھی اُن کے ہاتھ نہیں آتا، اور کافروں کو سیدھی راہ دکھانا اللہ کا دستور نہیں ہے3

Surah 2 : Ayat 261
مَّثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٲلَهُمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِى كُلِّ سُنۢبُلَةٍ مِّاْئَةُ حَبَّةٍۗ وَٱللَّهُ يُضَـٰعِفُ لِمَن يَشَآءُۗ وَٱللَّهُ وَٲسِعٌ عَلِيمٌ
جو لوگ1 اپنے مال اللہ کی راہ میں صرف کرتے ہیں، اُن کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے ایک دانہ بویا جائے اور اس سے سات بالیں نکلیں اور ہر بال میں سو دانے ہوں اِسی طرح اللہ جس کے عمل کو چاہتا ہے، افزونی عطا فرماتا ہے وہ فراخ دست بھی ہے اور علیم بھی2

Surah 2 : Ayat 265
وَمَثَلُ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٲلَهُمُ ٱبْتِغَآءَ مَرْضَاتِ ٱللَّهِ وَتَثْبِيتًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةِۭ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَـَٔـاتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِن لَّمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
بخلا ف اِس کے جو لو گ اپنے مال محض اللہ کی رضا جوئی کے لیے دل کے پورے ثبات و قرار کے ساتھ خرچ کرتے ہیں، ان کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی سطح مرتفع پر ایک باغ ہو اگر زور کی بار ش ہو جائے تو دو گنا پھل لائے، اور اگر زور کی بارش نہ بھی ہو تو ایک ہلکی پھوار ہی اُس کے لیے کافی ہو جائے1 تم جو کچھ کرتے ہو، سب اللہ کی نظر میں ہے

Surah 2 : Ayat 266
أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُۥ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ لَهُۥ فِيهَا مِن كُلِّ ٱلثَّمَرَٲتِ وَأَصَابَهُ ٱلْكِبَرُ وَلَهُۥ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَآءُ فَأَصَابَهَآ إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَٱحْتَرَقَتْۗ كَذَٲلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلْأَيَـٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ
کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس ایک ہرا بھرا باغ ہو، نہروں سے سیراب، کھجوروں اور انگوروں اور ہرقسم کے پھلوں سے لدا ہوا، اور وہ عین اُس وقت ایک تیز بگولے کی زد میں آ کر جھلس جائے، جبکہ وہ خود بوڑھا ہو اور اس کے کم سن بچے ابھی کسی لائق نہ ہوں1؟ اس طرح اللہ اپنی باتیں تمہارے سامنے بیان کرتا ہے، شاید کہ تم غور و فکر کرو

Surah 3 : Ayat 59
إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِندَ ٱللَّهِ كَمَثَلِ ءَادَمَۖ خَلَقَهُۥ مِن تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ
اللہ کے نزدیک عیسیٰؑ کی مثال آدمؑ کی سی ہے کہ اللہ نے اسے مٹی سے پیدا کیا اور حکم دیا کہ ہو جا اور وہ ہو گیا1