Ayats Found (2)
Surah 81 : Ayat 19
إِنَّهُۥ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ
یہ فی الواقع ایک بزرگ پیغام بر کا قول ہے1
1 | اس مقام پر بزگ پیغامبر (رسول کریم) سے مراد وحی لانے والا فرشتہ ہے جیسا کہ آگے کی آیات سے بصراحت معلوم ہو رہا ہے۔ اور قرآن کو پیغامبر کا قول کہنے وہ مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ اس فرشتے کا اپنا کلام ہے، بلکہ ’’قولِ پیغامبر‘‘ کے الفاظ خود ہی یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ اس ہستی کا کلام ہے جس نے اسے پیغامبر بنا کر بھیجا ہے۔ سورہ الحاقۃ آیت 40 میں اسی طرح قرآن کو محمد ﷺ کا قول کہا گیا ہے اور وہاں بھی مراد یہ نہیں ہے کہ یہ حضورؐ کا اپنا تصنیف کردہ ہے بلکہ اسے ’’ رسولِ کریم‘‘ کا قول کہہ کر وضاحت کردی گئی ہے کہ اس چیز کو حضورؐ خدا کے رسول کی حیثیت سے پیش کر رہے ہیں نہ کہ محمدؐ بن عبداللہ کی حیثیت سے۔ دونوں جگہ قول کو فرشتے اور محمد ﷺ کی طرف منسوب اس بنا پر کیا گیا ہے کہ اللہ کا پیغام محمد صلی ا للہ علیہ و سلم کے سامنے پیغام لانے والے فرشتے کی زبان سے، اور لوگوں کے سامنے محمد ﷺ کی زبان سے ادا ہو رہا تھا۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہم القرآن ، جلد ششم، الحاقہ، حاشیہ 22) |
Surah 81 : Ayat 21
مُّطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍ
وہاں اُس کا حکم مانا جاتا ہے1، وہ با اعتماد ہے2
2 | یعنی وہ اپنی طرف سے کوئی بات خدا کی وحی میں ملا دینے والا نہیں، بلکہ ا یسا امانت دار ہے کہ جو کچھ خدا کی طرف سے ارشاد ہوتا ہے اسے جوں کا توں پہنچا دیتا ہے |
1 | یعنی وہ فرشتوں کا ا فسر ہے۔ تمام فرشتے اس کے حکم کے تحت کام کرتے ہیں |