Ayats Found (2)
Surah 33 : Ayat 30
يَـٰنِسَآءَ ٱلنَّبِىِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَـٰحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَـٰعَفْ لَهَا ٱلْعَذَابُ ضِعْفَيْنِۚ وَكَانَ ذَٲلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرًا
نبیؐ کی بیویو، تم میں سے جو کسی صریح فحش حرکت کا ارتکاب کرے گی اسے دوہرا عذاب دیا جائے گا1، اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے2
2 | یعنی تم اس بھُلاوے میں نہ رہنا کہ نبی کی بیویاں ہونا تمہیں اللہ کی پکڑ سے بچا سکتا ہے، یا تمہارے مرتبے کچھ ایسے بلند ہیں کہ اُن کی وجہ سے تمہیں پکڑنے میں اللہ کو کوئی دشواری پیش آ سکتی ہے۔ |
1 | اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نعوذ باللہ بنی صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواج مطہّرات سے کسی فحش حرکت کا اندیشہ تھا۔ بلکہ اس سے مقصود حضورؐ کی ازواج کو یہ احساس دلانا تھا کہ اسلامی معاشرے میں ان کا مقام جس قدر بلند ہے اسی کے لحاظ سے ان کی ذمّہ داریاں بھی بہت سخت ہیں، اس لیے ان کا اخلاقی رویہّ انتہائی پاکیزہ ہونا چاہیے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالٰی فرماتا ہے : لِئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ،’’اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا سب کیا کرایا برباد ہو جائے گا‘‘ (الزمر۔آیت ۶۵) اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معاذاللہ حضورؐ سے شرک کا کوئی اندیشہ تھا، بلکہ اس سے مقصود حضورؐ کو اور آپؐ کے واسطہ سے عام انسانوں کو یہ احساس دلانا تھا کہ شرک کتنا خطرناک جرم ہے جس سے سخت احتراز لازم ہے۔ |
Surah 33 : Ayat 31
۞ وَمَن يَقْنُتْ مِنكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَتَعْمَلْ صَـٰلِحًا نُّؤْتِهَآ أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا
اور تم میں سے جو اللہ اور اُس کے رسولؐ کی اطاعت کرے گی اور نیک عمل کرے گی اس کو ہم دوہرا اجر دیں گے1 اور ہم نے اس کے لیے رزق کریم مہیا کر رکھا ہے
1 | گناہ پر دوہرے عذاب اور نیکی پر دوہرے اجر کی وجہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ انسانی معاشرے میں کسی بلند مرتبے پر سرفراز فرماتا ہے وہ بالعموم لوگوں کے رہنما بن جاتے ہیں اور بندگانِ خدا کی بڑی تعداد بھلائی اور بُرائی میں انہی کی پیروی کرتی ہے۔ اُن کی بُرائی تنہا انہی کی بُرائی نہیں ہوتی بلکہ ایک قوم کے بگاڑ کی موجب بھی ہوتی ہے اور ان کی بھلائی صرف انہی کی انفرادی بھلائی نہیں ہوتی بلکہ بہت سے انسانوں کی فلاح کا سبب بھی بنتی ہے۔ اس لیے جب وہ بُرے کام کرتے ہیں تو اپنے بگاڑ کے ساتھ دوسروں کے بگاڑ کی بھی سزا پاتے ہیں۔ اور جب وہ نیک کام کرتے ہیں تو انہیں اپنی نیکی کے ساتھ اس بات کی جزا بھی ملتی ہے کہ انہوں نے دوسروں کو بھلائی کی راہ دکھائی۔ اس آیت سے یہ اصول بھی نکلتا ہے کہ جہاں جتنی زیادہ حرمت ہو گی اور جس قدر زیادہ امانت کی توقع ہو گی، وہاں اسی قدر زیادہ ہتک حرمت اور ارتکابِ خیانت کا جرم شدید ہو گا اور اسی قدر زیادہ اس کا عذاب ہو گا۔ مثلاًمسجد میں شراب پینا اپنے گھر میں شراب پینے سے شدید تر جرم ہے اور اس کی سزا زیادہ سخت ہے۔ محرّمات سے زنا کرنا غیر عورت سے زنا کی بہ نسبت اشدّ ہے اور اس پر زیادہ سخت عذاب ہو گا۔ |