Ayats Found (1)
Surah 33 : Ayat 30
يَـٰنِسَآءَ ٱلنَّبِىِّ مَن يَأْتِ مِنكُنَّ بِفَـٰحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ يُضَـٰعَفْ لَهَا ٱلْعَذَابُ ضِعْفَيْنِۚ وَكَانَ ذَٲلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرًا
نبیؐ کی بیویو، تم میں سے جو کسی صریح فحش حرکت کا ارتکاب کرے گی اسے دوہرا عذاب دیا جائے گا1، اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے2
2 | یعنی تم اس بھُلاوے میں نہ رہنا کہ نبی کی بیویاں ہونا تمہیں اللہ کی پکڑ سے بچا سکتا ہے، یا تمہارے مرتبے کچھ ایسے بلند ہیں کہ اُن کی وجہ سے تمہیں پکڑنے میں اللہ کو کوئی دشواری پیش آ سکتی ہے۔ |
1 | اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نعوذ باللہ بنی صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواج مطہّرات سے کسی فحش حرکت کا اندیشہ تھا۔ بلکہ اس سے مقصود حضورؐ کی ازواج کو یہ احساس دلانا تھا کہ اسلامی معاشرے میں ان کا مقام جس قدر بلند ہے اسی کے لحاظ سے ان کی ذمّہ داریاں بھی بہت سخت ہیں، اس لیے ان کا اخلاقی رویہّ انتہائی پاکیزہ ہونا چاہیے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالٰی فرماتا ہے : لِئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ،’’اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا سب کیا کرایا برباد ہو جائے گا‘‘ (الزمر۔آیت ۶۵) اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معاذاللہ حضورؐ سے شرک کا کوئی اندیشہ تھا، بلکہ اس سے مقصود حضورؐ کو اور آپؐ کے واسطہ سے عام انسانوں کو یہ احساس دلانا تھا کہ شرک کتنا خطرناک جرم ہے جس سے سخت احتراز لازم ہے۔ |