Ayats Found (3)
Surah 80 : Ayat 32
مَّتَـٰعًا لَّكُمْ وَلِأَنْعَـٰمِكُمْ
تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زیست کے طور پر1
1 | یعنی تمہارے ہی لیے نہیں بلکہ ان جانوروں کے لیے بھی جن سے تم کو گوشت ، چربی ، دودھ ، مکھن وغیرہ سامانِ خوراک حاصل ہوتا ہے اورجوتمہاری معیشت کے لیے۔ بے شمار دوسری خدمات بھی انجام دیتے ہیں۔ کیا یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ تم اس سروسامان سے متمتع ہو اورجس خدا کے رزق پر پل رہے ہو اسی سے کفر کرو |
Surah 87 : Ayat 4
وَٱلَّذِىٓ أَخْرَجَ ٱلْمَرْعَىٰ
جس نے نباتات اگائیں1
1 | اصل میں لفظ مرعیٰ استعمال ہوا ہےجو جانوروں کے چارے کے لیے بولا جاتا ہے، لیکن سیاقِ عبارت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں صرف چارہ مراد نہیں ہے بلکہ ہر قسم کی نباتات مراد ہیں جو زمین سے اگتی ہیں |
Surah 87 : Ayat 5
فَجَعَلَهُۥ غُثَآءً أَحْوَىٰ
پھر اُن کو سیاہ کوڑا کرکٹ بنا دیا1
1 | یعنی وہ صرف بہار ہی لانے والا نہیں ہے، خزاں بھی لانے والا ہے۔ تمہاری آنکھیں اس کی قدرت کے دونوں کرشمے دیکھ رہی ہیں۔ ایک طرف وہ ایسی ہری بھری نباتات اگاتا ہے جن کی تازگی و شادابی دیکھ کر دل خوش ہو جاتے ہیں، اور دوسری طرف اسی نباتات کو وہ زرد ، خشک اور سیاہ کر کے ایسا کوڑا کرکٹ بنا دیتا ہے جسے ہوائیں اڑاتی پھرتی ہیں اور سیلاب خس و خاشاک کی صورت میں بہا لے جاتے ہیں۔ اس لیے کسی کو بھی یہاں اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ دنیا میں صرف بہار ہی دیکھے گا، خزاں سے اس کو سابقہ پیش نہیں آئے گا۔ یہی مضمون قرآن مجید میں متعدد مقامات پر دوسرے انداز میں بیان ہوا ہے۔ مثلاً ملاحظہ ہو سورہ یونس 24۔ سورہ کہف، آیت 45۔ سورہ حدید، آیت 20) |