Ayats Found (2)
Surah 80 : Ayat 25
أَنَّا صَبَبْنَا ٱلْمَآءَ صَبًّا
ہم نے خوب پانی لنڈھایا1
1 | اس سے مراد بارش ہے۔ سورج کی حرارت سے بے حد و حساب مقدار میں سمندروں سے پانی بھاپ بنا کر اٹھایا جاتا ہے، پھر اس سے کثیف بادل بنتے ہیں، پھر ہوائیں ان کو لے کر دنیا کے مختلف حصوں میں پھیلاتی ہیں، پھرعالم بالا کی ٹھنڈںک سے وہ بھاپیں ازسر نو پانی کی شکل اختیار کرتی اورہرعلاقے میں ایک خاص حساب سے برستی ہیں، پھروہ پانی براہ راست بھی زمین پربرستا ہے، زیرزمین کنوؤں اورچشموں کی شکل بھی اختیار کرتا ہے، دریاؤں اورندی نالوں کی شکل میں بھی بہتا ہے، اورپہاڑوں پربرف کی شکل میں جم کر پھرپگھلتا ہے اوربارش کے موسم کے سوا دوسرے موسموں میں بھی دریاؤں کے اندررواں ہوتا ہے۔ کیا یہ سارے انتظامات انسان نے خود کیے ہیں؟ اس کا خالق اس کی رزق رسانی کے لیے یہ انتظام نہ کرتا تو کیا انسان زمین پر جی سکتا تھا |
Surah 80 : Ayat 26
ثُمَّ شَقَقْنَا ٱلْأَرْضَ شَقًّا
پھر زمین کو عجیب طرح پھاڑا1
1 | زمین کو پھاڑنے سے مراد اس کو اس طرح پھاڑنا ہے کہ جو بیج یا گھٹلیاں یا نباتات کی پنیریاں انسان اس کے اندربوئے، یا جو ہواؤں اورپرندوں کے ذریعہ سے ، یا کسی اورطریقے سے اس کے اندر پہنچ جائیں، وہ کونپلیں نکال سکیں۔ انسان اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتا کہ زمین کو کھودتا ہے یا اس میں ہل چلاتا ہے اورجو تخم خدا نے پیدا کر دیے ہیں، انہیں زمین کے اندراتاردیتا ہے، اس کے سوا سب کچھ خدا کا کام ہے۔ اسی نے بے شمار اقسام کی نباتات کے تخم پیدا کیے ہیں۔ اسی نے ان تخموں میں یہ خاصیت پیدا کی ہے کہ زمین میں پہنچ کر وہ پھوٹیں اورہرتخم سے اسی کی جنس کی نباتات اگے۔ اور اسی نے زمین میں یہ صلاحیت پیدا کی ہے کہ پانی سے مل کر وہ ان تخموں کو کھولے اورہرجنس کی نباتات کے لیے اس کے مناسب حال غذا بہم پنچا کراسے نشو نما دے۔ یہ تخم ان خاصیتوں کے ساتھ، اورزمین کی یہ بالائی تہیں ان صلاحیتوں کے ساتھ خدا نے پیدا نہ کی ہوتیں تو کیا ا نسان کوئی غذا بھی یہاں پا سکتا تھا |