Ayats Found (1)
Surah 77 : Ayat 27
وَجَعَلْنَا فِيهَا رَوَٲسِىَ شَـٰمِخَـٰتٍ وَأَسْقَيْنَـٰكُم مَّآءً فُرَاتًا
اور اس میں بلند و بالا پہاڑ جمائے، اور تمہیں میٹھا پانی پلایا1؟
1 | یہ آخرت کے ممکن اور معقول ہونے پرایک دلیل ہے۔ یہی ایک کرہ زمین ہے جوکروڑوں اوراربوں سال سے بے حدوحساب مخلوقات کو اپنی گود میں لیے ہوئے ہے، ہر قسم کی نباتات، ہر قسم کے حیوانات اور انسان اس پر جی رہے ہیں اور سب کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس کے پیٹ میں سے طرح طرح کے اتھاہ خزانے نکلتے چلےآرہے ہیں۔ پھر یہی زمین ہے جس پران تمام اقسام کی مخلوقات کے بے شمارافراد روز مرتے ہیں، مگر ایسا بے نظیر انتظام کر دیا گیا ہے کہ سب کے لاشے اسی زمین میں ٹھکانے لگ جاتے ہیں اور یہ پھر ہرمخلوق کے نئےافراد کے جینےاوربسنے کے لیے تیارہوجاتی ہے۔ اس زمین کو سپاٹ گیند کی طرح بھی بنا کر نہیں رکھ دیا گیا ہے بلکہ اس میں جگہ جگہ پہاڑی سلسلے اور فلک بوس پہاڑ قائم کیے گئے ہیں جن کا موسموں کے تغیرات میں،بارشوں کے برسنے میں، دریاؤں کی پیدائش میں، زرخیزوادیوں کےوجود میں، بڑے بڑے شہتیر فراہم کرنے والے درختوں کے اگنے میں، قسم قسم کی معدنیات اورطرح طرح کے پتھروں کی فراہمی میں بہت بڑا دخل ہے۔ پھراس زمین کے پیٹ میں بھی میٹھا پانی پیدا کیا گیا ہے، اس کی پیٹھ پر بھی میٹھےپانی کی نہریں بہا دی گئی ہیں اور سمندر کے کھاری پانی سے صاف ستھرے بخارات اٹھا کر بھی نتھراہوا پانی آسمان سے برسانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ کیا یہ سب اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ ایک قا درِمطلق نے یہ سب کچھ بنایا ہے، اور محض قادر ہی نہیں ہے بلکہ علیم وحکیم بھی ہے؟ اب اگر اس قدرت اورحکمت ہی سے یہ زمین اس سرد سامان کے ساتھ اوران حکمتوں کے ساتھ بنی ہے تو ایک صاحبِ عقل آدمی کو یہ سمجھنے میں کیوں مشکل پیش آتی ہے کہ اسی کی قدرت اس دنیا کی بساط لپیٹ کر پھر ایک دوسری دنیا نئے طرز پر بنا سکتی ہے، اور اس کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اس کے بعد ایک دوسری دنیا بنائے تاکہ انسان سے ان اعمال کا حساب لے جو اس نے اس دنیا میں کیے ہیں |