Ayats Found (3)
Surah 17 : Ayat 79
وَمِنَ ٱلَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِۦ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰٓ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا
اور رات کو تہجد پڑھو1، یہ تمہارے لیے نفل ہے2، بعید نہیں کہ تمہارا رب تمہیں مقام محمود3 پر فائز کر دے
3 | یعنی دنیا اور آخرت میں تم کو ایسے مرتبے پر پہنچا دے جہاں تم محمود خلائق ہو کر رہو، ہر طرف سے تم پر مدح و ستائش کی بارش ہو، اورتمہاری ہستی ایک قابل تعریف ہستی بن کر رہے۔آج تمہارے مخالفین تمہاری تواضع گالیوں اور علامتوں سے کر رہے ہیں اور ملک بھر میں تم کو بدنام کرنے کے لیے انہوں نے جھوٹے الزامات کا ایک طوفان برپا کر رکھا ہے، مگر وہ وقت دور نہیں ہے جبکہ دنیا تمہاری تعریفوں سے گونج اُٹھے گی اور آخرت میں بھی تم ساری خلق کے ممدوح ہو کر رہو گے۔قیامت کے روا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام شفاعت پر کھڑا ہونا بھی اسی مرتبہ محمودیت کا ایک حصہ ہے۔ |
2 | نفل کے معنی ہیں”فرض سے زائد“۔ اس سے خود بخود یہ اشارہ نکل آیا کہ وہ پانچ نمازیں جن کے اوقات کا نظام پہلی آیت میں بیان کیا گیا تھا، فرض ہیں، اور یہ چھٹی نماز فرض سے زائد ہے۔ |
1 | تہجد کے معنی ہیں نیند توڑ کر اُٹھنے کے۔ پس رات کے وقت تہجد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ رات کا ایک حصہ سونے کے بعد پھر اُٹھ کر نماز پڑھی جائے۔ |
Surah 73 : Ayat 1
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلْمُزَّمِّلُ
اے اوڑھ لپیٹ کر سونے والے1
1 | ان الفاظ کے ساتھ حضورؐ کو مخاطب کر نے اور پھر یہ حکم دینے سے کہ آپ اٹھیں اور راتوں کو عبادت کے لیے کھڑے رہا کریں، یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت یا تو آپ سو چکے تھے یا سونے کے لیے چادر اوڑھ کر لیٹ گئے تھے۔ اس موقع پر آپ کو اے نبیؐ ، یا اے رسول کہہ کر خطاب کرنے کے بجائے ’’اے اوڑھ لپیٹ کر سونے والے‘‘ کہہ کر پکارنا ایک لطیف انداز خطاب ہے جس سے خود بخود یہ مفہوم نکلتا ہے کہ اب وہ دور گزر گیا جب آپ آرام سے پاؤں پھیلا کر سوتے تھے۔ اب آپ پر ایک کارِ عظیم کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے جس کے تقاضے کچھ اور ہیں |
Surah 73 : Ayat 8
وَٱذْكُرِ ٱسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلاً
اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو1 اور سب سے کٹ کر اسی کے ہو رہو
1 | دن کے اوقات کی مصروفیتوں کا ذکر کرنے کے بعد یہ ارشاد ہے کہ ’’ اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو‘‘۔ خود بخود یہ مفہوم ظاہر کرتا ہے کہ دنیا میں ہر طرح کے کام کرتے ہوئے بھی اپنے رب کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو اور کسی نہ کسی شکل میں اس کاذکر کرتے رہو (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد چہارم، الاحزاب، حاشیہ 63) |