Ayats Found (1)
Surah 30 : Ayat 21
وَمِنْ ءَايَـٰتِهِۦٓ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَٲجًا لِّتَسْكُنُوٓاْ إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةًۚ إِنَّ فِى ذَٲلِكَ لَأَيَـٰتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں1 تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو2 اور تمہارے درمیان محبّت اور رحمت پیدا کر دی3 یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہے اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں
3 | محبت سےمراد یہاں جنسی محبت(Sexual Love)ہے جومرد اورعورت کےاندرجذب وکشش کی ابتدائی محرک بنتی ہےاورپھرانہیں ایک دوسرےسےچسپاں کیے رکھتی ہے۔اوررحمت سےمراد وہ روحانی تعلق ہےجوازدواجی زندگی میں بتدریج ابھرتا ہے،جس کی بدولت وہ ایک دوسرےکےخیرخواہ،ہمدرد وغم خواراورشریکِ رنج وراحت بن جاتےہیں،یہاں تک کہ ایک وقت ایساآتاہےجب جنسی محبت پیچھے جاپڑتی ہے اوربڑھاپے میں یہ جیون ساتھی کچھ جوانی سے بھی بڑھ کرایک دوسرے کے حق میں رحیم وشفیق ثابت ہوتے ہیں۔یہ دومثبت طاقتیں ہیں جوخالق نےاُس ابتدائی اضطراب کی مدد کےلیے انسان کے اندرپیدا کی ہیں جس کاذکراوپرگزراہے۔وہ اضطراب توصرف سکون چاہتاہےاس کی تلاش میں مرد وعورت کو ایک دوسے کی طرف لے جاتاہے۔اس کے بعد یہ دو طاقتیں آگے بڑھ کران کےدرمیان مستقل رفاقت کاایسارشتہ جوڑ دیتی ہیں جودوالگ موحولوں میں پرورش پائےہوئےاجنبیوں کوملاکرکچھ اس طرح پیوستہ کرتا ہےکہ عمربھروہ زندگی کے منجدھارمیں اپنی کشتی ایک ساتھ کھینچتےرہتے ہیں۔ظاہرہےکہ یہ محبت ورحمت جس کاتجربہ کروڑوں انسانوں کواپنی زندگی میں ہورہاہے،کوئی مادی چیزنہیں ہےجووزن اورپیمائش میں آسکے،نہ انسانی جسم کے عناصرترکیبی میں کہیں اس کے سرچشمے کی نشان دہی کی جاسکتی ہے،نہ کسی لیبارٹری میں اس کی پیدائش اوراس کے نشوونما کے اسباب کاکھوج لگایاجاسکتا ہے۔اس کی کوئی توجیہ اس کے سوانہیں کی جاسکتی کہ ایک خالقِ حکیم نے بالاراہ ایک مقصد کے لیے پوری مناسبت کےساتھ اسے نفسِ انسانی میں ودیعت کردیاہے۔ |
2 | یعنی یہ انتظام الل ٹپ نہیں ہوگیاہے بلکہ بنانے والےنےبالارادہ اِس غرض کےلیے یہ انتظام کیاہے کہ مرداپنی فطرت کے تقاضے عورت کےپاس،اورعورت اپنی فطرت کی مانگ مردکےپاس پائے،اوردونوں ایک دوسرے سے وابستہ ہوکرہی سکون واطمینان حاصل کریں۔یہی وہ حکیمانہ تدبیرہے جسے خالق نے ایک طرف انسانی نسل کےبرقراررہنےکا،اوردوسری طرف انسانی تہذیب وتمدن کووجود میں لانےکاذریعہ بنایاہے۔اگردونوں صنفیں محض الگ الگ ڈیزائنوں کےساتھ پیداکردی جاتیں اوران میں وہ اضطراب نہ رکھ دیاجاتاجواُن کےباہمی اتصال ووابستگی کے بغیرمبدّل بسکون نہیں ہوسکتا،توانسانی نسل توممکن ہےکہ بھیڑبکریوں کی طرح چل جاتی،لیکن کسی تہذیب وتمدن کےوجود میں آنےکاکوئی امکان نہ تھا۔تمام انواع حیوانی کےبرعکس نوع انسانی میں تہذیب وتمدن کےرونما ہونے کابنیادی سبب یہی ہےکہ خالق نےاپنی حکمت سے مرداورعورت میں ایک دوسرے کےلیے وہ مانگ،وہ پیاس،وہ اضطراب کی کیفیت رکھ دی جسے سکون میسرنہیں آتاجب تک کہ وہ ایک دوسرے سے جُڑ کرنہ رہیں۔یہی سکون کی طلب ہے جس نےانہیں مل کرگھربنانےپرمجبورکیا۔اسی کی بدولت خاندان اورقبیلے وجود میں آئے۔اوراسی کی بدولت انسان کی زندگی میں تمدّن کانشوونما ہُوا۔اس نشوونمامیں انسان کی ذہنی صلاحیتیں مددگارضرور ہوئی ہیں مگروہ اس کی اصلی محرک نہیں ہیں۔اصل محرک یہی اضطراب ہےجسےمرد وعورت کےوجود میں ودیعت کرکےانہیں’’گھر‘‘کی تاسیس پرمجبورکردیاگیا۔کون صاحبِ عقل یہ سوچ سکتاہےکہ دانائی کا یہ شاہکارفطرت کی اندھی طاقتوں سےمحض اتفاقًاسرزد ہوگیاہے؟یابہت سے خدایہ انتظام کرسکتےتھےکہ اس گہرےحکیمانہ مقصد کوملحوظ رکھ کرہزارہابرس سےمسلسل بےشمارمردوں اوربےشمارعورتوں کویہ خاص اضطراب لیے ہوئے پیداکرتے چلےجائیں؟یہ توایک حکیم اورایک ہی حکیم کی حکمت کاصریح نشان ہےجسےصرف عقل کےاندھے ہی دیکھنےسے انکارکرسکتے ہیں۔ |
1 | یعنی خالق کاکمالِ حکمت یہ ہے کہ اس نے انسان کی صرف ایک صنف نہیں بنائی،بلکہ اسے دو صنفوں(Sexes) کی شکل میں پیداکیاجوانسانیت میں یکساں ہیں،جن کی بناوٹ کوبنیادی فارمولا بھی یکساں ہے،مگردونوں ایک دوسرے سے مختلف جسمانی ساخت،مختلف ذہنی ونفسی اوصاف،اورمختلف جذبات واعیات لےکرپیدا ہوتی ہیں۔اورپھران کے درمیان یہ حیرگ انگیز مناسبت رکھ دی گئی ہےکہ ان میں سے ہرایک دوسرے کوپوراجوڑاہے،ہرایک کاجسم اوراس کے نفسیات وواعیات دوسرے کے جسمانی ونفسیاتی تقاضوں کامکمل جواب ہیں۔مزیدبرآں وہ خالقِ حکیم ان دونوں صنفوں کےافراد کوآغازِآفرینش سےبرابراس تناسب کے ساتھ پیداکیے چلاجارہاہے کہ آج تک کبھی ایسانہیں ہُواکہ دنیا کی کسی قوم یاکسی خطہ زمین میں صرف لڑکے ہی لڑکے پیداہوئےہوں،یاکہیں کسی قوم میں صرف لڑکیاں ہی لڑکیاں پیداہوتی چلی گئی ہوں۔یہ ایسی چیزہےجس میں کسی انسانی تدبیرکاقطعًاکوئی دخل نہیں ہے۔انسان ذرہ برابربھی نہ اِس معاملہ میں اثرانداز ہوسکتاہےکہ لڑکیاں مسلسل ایسی زنانہ خصوصیات اورلڑکے مسلسل ایسی مردانہ خصوصیات لیے ہوئے پیداہوتے رہیں جوایک دوسرے کاٹھیک جوڑ ہوں،اورنہ اس معاملہ ہی میں اس کے پاس اثراندازہونےکاکوئی ذریعہ ہےکہ عورتوں اورمردوں کی پیدائش اس طرح مسلسل ایک تناسب کے ساتھ ہوتی چلی جائے۔ہزارہا سال سےکروڑوں اوراربوں انسانوں کی پیدائش میں اس تدبیروانتظام کااتنے متناسب طریقےسےپیہم جاری رہنااتفاقًابھی نہیں ہوسکتا،اوریہ بہت سے خداؤں کی مشترک تدبیرکانتیجہ بھی نہیں ہوسکتا۔یہ چیزصریحًااس بات پردلالت کررہی ہےکہ ایک خالقِ حکیم،اورایک ہی خالقِ حکیم نےاپنی غالب حکمت وقدرت سے ابتداءًمرد اورعورت کاایک موزوں ترین ڈیزائن بنایا،پھراس بات کاانتظام کیاکہ اس ڈیزائن کے مطابق بے حدوحساب مرد اوربے حدوحساب عورتیں اپنی الگ الگ انفرادی خصوصیات لیے ہوئے دنیابھرمیں ایک تناسب کے ساتھ پیداہوں۔ |