Ayats Found (4)
Surah 30 : Ayat 48
ٱللَّهُ ٱلَّذِى يُرْسِلُ ٱلرِّيَـٰحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَيَبْسُطُهُۥ فِى ٱلسَّمَآءِ كَيْفَ يَشَآءُ وَيَجْعَلُهُۥ كِسَفًا فَتَرَى ٱلْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَـٰلِهِۦۖ فَإِذَآ أَصَابَ بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦٓ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
اللہ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے اور وہ بادل اٹھاتی ہیں، پھر وہ اِن بادلوں کو آسمان میں پھیلا دیتا ہے جس طرح چاہتا ہے اور انہیں ٹکڑیوں میں تقسیم کرتا ہے، پھر تُو دیکھتا ہے کہ بارش کے قطرے بادل سے ٹپکے چلے آتے ہیں یہ بارش جب وہ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے برساتا ہے
Surah 30 : Ayat 49
وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلِ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْهِم مِّن قَبْلِهِۦ لَمُبْلِسِينَ
تو یکایک وہ خوش و خرم ہو جاتے ہیں حالانکہ اس کے نزول سے پہلے وہ مایوس ہو رہے تھے
Surah 30 : Ayat 51
وَلَئِنْ أَرْسَلْنَا رِيحًا فَرَأَوْهُ مُصْفَرًّا لَّظَلُّواْ مِنۢ بَعْدِهِۦ يَكْفُرُونَ
اور اگر ہم ایک ایسی ہوا بھیج دیں جس کے اثر سے وہ اپنی کھیتی کو زرد پائیں1 تو وہ کفر کرتے رہ جاتے ہیں2
2 | یعنی پھروہ خدا کوکوسنے لگتےہیں اوراس پرالزام رکھنے لگتےہیں کہ اس نے یہ کیسی مصیبتیں ہم پرڈال رکھی ہیں۔حالانکہ جب خدا نےان پرنعمت کی بارش کی تھی اس وقت انہوں نےشکرکےبجائے اس کی ناقدری کی تھی۔یہاں پھرایک لطیف اشارہ اس مضمون کی طرف ہےکہ جب خدا کےرسول اس کی طرف سےپیامِ رحمت لاتے ہیں تولوگ ان کی بات نہیں مانتےاوراس نعمت کوٹھکرادیتےہیں۔پھرجب ان کےکفرکی پاداش میں خدا ان پرظالموں اورجبّاروں کومسلّط کردیتا ہےاوروہ جوروستم کی چکی میں انہیں پیستےہیں اورجوہرآدمیت کوقلع قمع کرڈالتے ہیں تووہی لوگ خدا کوگالیاں دیناشروع کردیتے ہیں اوراسےالزام دیتے ہیں کہ اس نےیہ کیسی ظلم سےبھری ہوئی دنیا بناڈالی ہے۔ |
1 | یعنی بارانِ رحمت کےبعد جب کھیتیاں سرسبزہوچکی ہوں اس وقت اگرکوئی ایسی سخت سرد یا سخت گرم ہواچل پڑے جوہری بھری فصلوں کوجلاکررکھ دے۔ |
Surah 31 : Ayat 10
خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَاۖ وَأَلْقَىٰ فِى ٱلْأَرْضِ رَوَٲسِىَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَآبَّةٍۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءً فَأَنۢبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
اس نے آسمانوں کو پیدا کیا1 بغیر ستونوں کے جو تم کو نظر آئیں2 اُس نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ تمہیں لے کر ڈھلک نہ جائے3 اس نے ہر طرح کے جانور زمین میں پھیلا دیے اور آسمان سے پانی برسایا اور زمین میں قسم قسم کی عمدہ چیزیں اگا دیں
3 | تشریح کے لئے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد ۲ ، صفحہ ۵۳۰، حاشیہ نمبر ۱۲ |
2 | اصل الفاظ ہیں بِغَیْرِ عَمَدٍتَرَوْ نَھَا۔اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں۔ایک یہ کہ ’’تم خود دیکھ رہے ہو کہ وہ بغیر ستونوں کے قائم ہیں۔‘‘ دوسرا مطلب یہ کہ ’’وہ ایسے ستونوں پر قائم ہیں جو تم کو نظر نہیں آتے‘‘۔ابن عباسؓ اور مجاہد نے دوسرا مطلب لیا ہے، اور بہت سے دوسرے مفسّرین پہلا مطلب لیتے ہیں۔موجودہ زمانے کے علومِ طبیعی کے لحاظ سے اگر اس کا مفہوم بیان کیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہےتمام عالمِ افلاک میں یہ بے حدو احسان عظیم الشان تارے اور سیاّرے اپنے اپنے مقام و مدار پر غیر مرئی سہاروں سے قائم کئے گئے ہیں۔کوئی تار نہیں ہیں جنھوں نے ان کو ایک دوسرے سے باندھ رکھا ہو۔کوئی سلاخیں نہیں ہیں جو ان کو ایک دوسرے پر گر جانے سے روک رہی ہوں۔صرف قانونِ جذب و کشش ہے جو اس نظام کو تھامے ہوئے ہے۔یہ تعبیر ہمارے آج کے علم کے لحاظ سے ہے۔ہو سکتا ہے کہ کل ہمارے علم میں کچھ اور اضافہ ہو اور اس سے زیادہ لگتی ہوئی کوئی دوسری تعبیر اس حقیقت کی کی جا سکے۔ |
1 | اوپر کے تمہیدی فقروں کے بعد اب اصل مدّعا، یعنی تردیدِ شرک اور دعوتِ توحید پر کلام شروع ہوتا ہے۔ |