Ayats Found (1)
Surah 15 : Ayat 6
وَقَالُواْ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِى نُزِّلَ عَلَيْهِ ٱلذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ
یہ لوگ کہتے ہیں 1"اے وہ شخص جس پر ذکر نازل ہوا ہے2، تو یقیناً دیوانہ ہے
2 | یہ فقرہ وہ لوگ طنز کے طور پر کہتے تھے۔ اُن کو تو یہ تسلیم ہی نہیں تھا کہ یہ ذکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ہے۔ نہ اِسے تسلیم کر لینے کے بعد وہ آپ کو دیوانہ کہہ سکتے تھے۔ دراصل اُن کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ” اے وہ شخص جس کا دعویٰ یہ ہےکہ مجھ پر یہ ذکر نازل ہوا ہے“۔ یہ اُسی طرح کی بات ہے جیسی فرعون نے حضرت موسیٰ کی دعوت سننے کے بعد اپنے درباریوں سے کہی تھی کہ اِنَّ رَسُوْلَکُمُ الَّذِیْٓ اُرْسِلَ اِلَیْکُمْ لَمَجْنُوْنٌ، ” یہ پیغمبر صاحب جو تم لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں ، ان کا دماغ درست نہیں ہے“ |
1 | ”ذکر“ کا لفظ قرآن میں اصطلاحًا کلامِ الہٰی کے لیے استعمال ہوا ہے جو سراسر نصیحت بن کے آتا ہے۔ پہلے جتنی کتابیں انبیاء پر نازل ہوئی تھیں وہ سب بھی”ذکر“ تھیں اور یہ قرآن بھی ”ذکر“ ہے۔ ذکر کے اصل معنی ہیں”یاد دلانا“ ”ہوشار کرنا“ اور ”نصیحت کرنا“ |