Ayats Found (2)
Surah 17 : Ayat 47
نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِۦٓ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَىٰٓ إِذْ يَقُولُ ٱلظَّـٰلِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلاً مَّسْحُورًا
ہمیں معلوم ہے کہ جب وہ کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں تو دراصل کیا سنتے ہیں، اور جب بیٹھ کر باہم سرگوشیاں کرتے ہیں تو کیا کہتے ہیں یہ ظالم آپس میں کہتے ہیں کہ یہ ایک سحر زدہ آدمی ہے جس کے پیچھے تم لوگ جا رہے ہو
1 | یہ اشارہ ہےاُن باتوں کی طرف جو کفار ِمکہ کے سردار آپس میں کیا کرتے تھے۔اُن کا حال یہ تھا کہ چُھپ چھپ کر قرآن سنتے اور پھر آپس میں مشورے کرتے تھے کہ اس کا توڑ کیا ہونا چاہییے۔ بسا اوقات انہیں اپنے ہی آدمیوں میں سے کسی پر یہ شبہہ بھی ہو جاتا تھا کہ شاید یہ شخص قرآن سن کر کچھ متاثر ہو گیا ہے۔ اس لیے وہ سب مل کر اس کو سمجھاتے تھے کہ اجی، یہ کس کے پھیر میں آرہے ہو، یہ شخص تو سحر زدہ ہے، یعنی کسی دشمن نے اس پر جادو کر دیا ہے اس لیے بہکی بہکی باتیں کرنے لگا ہے۔ |
Surah 17 : Ayat 48
ٱنظُرْ كَيْفَ ضَرَبُواْ لَكَ ٱلْأَمْثَالَ فَضَلُّواْ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلاً
دیکھو، کیسی باتیں ہیں جو یہ لوگ تم پر چھانٹتے ہیں یہ بھٹک گئے ہیں اِنہیں راستہ نہیں ملتا1
1 | یعنی یہ تمہارے متعلق کوئی ایک رائے ظاہر نہیں کرتے بلکہ مختلف اوقات میں بالکل مختلف اور متضاد باتیں کہتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں تم خود جادو گر ہو۔ کبھی کہتے ہیں تم پر کسی اور نے جادو کر دیا ہے۔ کبھی کہتے ہیں تم شاعر ہو۔ کبھی کہتے ہیں تم مجنون ہو۔ ان کی یہ متضاد باتیں خود اس بات کا ثبوت ہیں کہ حقیقت ان کو معلوم نہیں ہے، ورنہ ظاہر ہے کہ وہ آئے دن ایک نئی بات چھانٹنے کے بجائے کوئی ایک ہی قطعی رائے ظاہر کرتے۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ خود اپنے کسی قول پر بھی مطمئن نہیں ہیں۔ ایک الزام رکھتے ہیں۔ پھر آپ ہی محسوس کرتے ہیں کہ یہ چسپاں نہیں ہوتا۔ اس کے بعد دوسرا الزام لگاتے ہیں۔ اور اسے بھی لگتا ہوانہ پا کر ایک تیسرا الزام تصنیف کر دیتے ہیں۔ اس طرح ان کا ہر نیا الزام ان کے پہلے الزام کی تردید کر دیتا ہے، اور اس سے پتہ چل جاتا ہے کہ صداقت سے ان کو کوئی واسطہ نہیں ہے، محض عداوت کی بنا پر ایک سے ایک بڑھ کر جھوٹ گھڑے جا رہے ہیں۔ |