Ayats Found (2)
Surah 30 : Ayat 46
وَمِنْ ءَايَـٰتِهِۦٓ أَن يُرْسِلَ ٱلرِّيَاحَ مُبَشِّرَٲتٍ وَلِيُذِيقَكُم مِّن رَّحْمَتِهِۦ وَلِتَجْرِىَ ٱلْفُلْكُ بِأَمْرِهِۦ وَلِتَبْتَغُواْ مِن فَضْلِهِۦ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے بشارت دینے کے لیے1 اور تمہیں اپنی رحمت سے بہرہ مند کرنے کے لیے اور اس غرض کے لیے کہ کشتیاں اس کے حکم سے چلیں2 اور تم اس کا فضل تلاش کرو3 اور اس کے شکر گزار بنو
2 | یہ ایک اورقسم کی ہواؤں کاذکرہےجوجہازرانی میں مددگارہوتی ہیں۔قدیم زمانہ کی بادبانی کشتیوں اورجہازوں کاسفرزیادہ تربادِموافق پرمنحصرتھااوربادِ مخالف ان کےلیے تباہی کاپیش خیمہ ہوتی تھی۔اس لیےبارش لانےوالی ہواؤں کےبعدان ہواؤں کاذکرایک نعمتِ خاص کی حثییت سےکیا گیاہے۔ |
1 | یعنی بارانِ رحمت کی خوشخبری دینےکےلیے۔ |
Surah 31 : Ayat 31
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱلْفُلْكَ تَجْرِى فِى ٱلْبَحْرِ بِنِعْمَتِ ٱللَّهِ لِيُرِيَكُم مِّنْ ءَايَـٰتِهِۦٓۚ إِنَّ فِى ذَٲلِكَ لَأَيَـٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ کشتی سمندر میں اللہ کے فضل سے چلتی ہے تاکہ وہ تمہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے؟1 در حقیقت اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ہر اُس شخص کے لیے جو صبر اور شکر کرنے والا ہو2
2 | یعنی جن لوگوں میں یہ دونوں صفات پائی جاتی ہیں وہ جب ان نشانیوں سے حقیقت کو پہچانتے ہیں تو ہمیشہ کے لیے توحید کا سبق اصل کرکے اس پر مضبوطی کے ساتھ جم جاتے ہیں۔ پہلی صفت یہ کہ وہ صَبّار(بڑے صبر کرنے والے) ہوں۔ ان کے مزاج میں تلوُّن نہ ہو بلکہ ثابت قدمی ہو۔ گوارا اورناگوارا، سخت اور نرم، اچھے اور بُرے، تمام حالات میں ایک عقیدۂ صالحہ پر قائم رہیں۔ یہ کمزوری ان میں نہ ہو کہ بُرا وقت آیا تو خدا کے سامنے گڑگڑا نے لگے اور اچھا وقت آتے ہی سب کچھ بھو ل گئے، یا اس کے برعکس اچھے حالات میں خدا پرستی کرتے رہے اور مصائب کی ایک چوٹ پڑتے ہی خدا کوگالیاں دینا شروع کردیں۔ دوسری صفت یہ کہ وہ شکور(بڑے شکر کرنے والے) ہوں۔ نمک حرام اور احسان فراموش نہ ہوں بلکہ نعمت کی قدر پہچانتے ہوں اور نعمت دینے والے کے لیے ایک مستقل جذبۂ شکروسپاس اپنے دل میں جاگزیں رکھیں۔ |
1 | در حقیقت اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ہراُس شخص کے لیے جو صبر اور شکر کرنے والا ہو۔ |