Ayats Found (1)
Surah 24 : Ayat 40
أَوْ كَظُلُمَـٰتٍ فِى بَحْرٍ لُّجِّىٍّ يَغْشَـٰهُ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِۦ مَوْجٌ مِّن فَوْقِهِۦ سَحَابٌۚ ظُلُمَـٰتُۢ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَآ أَخْرَجَ يَدَهُۥ لَمْ يَكَدْ يَرَٮٰهَاۗ وَمَن لَّمْ يَجْعَلِ ٱللَّهُ لَهُۥ نُورًا فَمَا لَهُۥ مِن نُّورٍ
یا پھر اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرا، کہ اوپر ایک موج چھائی ہوئی ہے، اُس پر ایک اور موج، اور اس کے اوپر بادل، تاریکی پر تاریکی مسلط ہے، آدمی اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی نہ دیکھنے پائے1 جسے اللہ نور نہ بخشے اُس کے لیے پھر کوئی نور نہیں2
2 | یہاں پہنچ کر وہ اصل مدعا کھول دیا گیا ہے جس کی تمہید : اَللہُ نُوْرُالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ کے مضمون سے اٹھائی گئی تھی۔ جب کائنات میں کوئی نور در حقیقت اللہ کے نور کے سوا نہیں ہے ، اور سارا ظہور حقائق اسی نور کی بدولت ہو رہا ہے ، تو جو شخص اللہ سے نور نہ پاۓ وہ اگر کامل تاریکی میں مبتلا نہ ہو گا تو اور کیا ہو گا۔ کہیں اور تو روشنی موجود ہی نہیں ہے کہ اس سے ایک کرن بھی وہ پا سکے |
1 | اس مثال میں تمام کفار و منافقین کی حالت بیان کی گئی ہے جن میں نمائشی نیکیاں کرنے والے بھی شامل ہیں۔ ان سب کے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ وہ اپنی پوری زندگی قطعی اور کامل جہالت کی حالت میں بسر کر رہے ہیں ، خواہ وہ دنیا کی اصطلاحوں میں علامہ دہر اور علوم و فنون کے استاذ الاساتذہ ہی کیوں نہ ہوں۔ ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی جگہ پھنسا ہوا ہو جہاں مکمل تاریکی ہو، روشنی کی ایک کرن تم تک نہ پہنچ سکتی ہو۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ایٹم تم اور ہائڈروجن بم اور آواز سے تیز رفتار طیارے ، اور چاند تک پہنچنے والی ہوائیاں بنا لینے کا نام علم ہے۔ ان کے نزدیک معاشیات اور مالیات اور قانون اور فلسفے میں مہارت کا نام علم ہے۔ مگر حقیقی علم ایک اور چیز ہے ، اور اس کی ان کو ہوا تک نہیں لگی ہے۔ اس علم کے اعتبار سے وہ جاہل محض ہیں ، اور ایک ان پڑھ دیہاتی ذی علم ہے اگر وہ معرفت حق سے بہرہ مند ہو |