Ayats Found (3)
Surah 42 : Ayat 37
وَٱلَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَـٰٓئِرَ ٱلْإِثْمِ وَٱلْفَوَٲحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُواْ هُمْ يَغْفِرُونَ
جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں1 اور اگر غصہ آ جائے تو درگزر کر جا تے ہیں2
2 | یعنی وہ غصیل اور جھلّے نہیں ہوتے ، بلکہ نرم خو اور دھیمے مزاج کے لوگ ہوتے ہیں۔ ان کی سرشت انتقامی نہیں ہوتی بلکہ وہ بندگان خدا سے در گزر اور چشم پوشی کا معاملہ کرتے ہیں ، اور کسی بات پر غصہ آ بھی جاتا ہے تو اسے پی جاتے ہیں۔ یہ وصف انسان کی بہترین صفات میں سے ہے جسے قرآن مجید میں نہایت قابل تعریف قرار دیا گیا ہے (آل عمران ، آیت 134) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی کامیابی کے بڑے اسباب میں شمار کیا گیا ہے۔ (آل عمران، 159)۔ حدیث میں حضرت عائشہؓ کا بیان ہے کہ : مآ انتقم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم لنفسہٖ فی شئ قط الا ان تنتھک حرمَۃ اللہِ (بخاری و مسلم )۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کبھی اپنی ذات کے لیے انتقام نہیں لیا۔ البتہ جب اللہ کی حرمتوں میں سے کسی حرمت کی ہتک کی جاتی تب آپ سزا دیتے تھے |
1 | تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد اول ، صفحات 346۔ 347۔598۔599۔ جلد دوم ، ص 566۔ نیز سورہ نجم، آیت 32 |
Surah 3 : Ayat 132
وَأَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
اور اللہ اور رسول کا حکم مان لو، توقع ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا
Surah 3 : Ayat 134
ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ فِى ٱلسَّرَّآءِ وَٱلضَّرَّآءِ وَٱلْكَـٰظِمِينَ ٱلْغَيْظَ وَٱلْعَافِينَ عَنِ ٱلنَّاسِۗ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلْمُحْسِنِينَ
جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں خواہ بد حال ہوں یا خوش حال، جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں ایسے نیک لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں1
1 | (سُود خواری جس سوسائٹی میں موجود ہوتی ہے اس کے اندر سُود خواری کی وجہ سے دو قسم کے اخلاقی امراض پیدا ہوتے ہیں۔ سُود لینے والوں میں حرص و طمع ، بُخل اور خود غرضی ۔ اور سُود دینے والوں میں نفرت، غصّہ اور بُغض و حسد۔ اُحُد کی شکست میں ان دونوں قسم کی بیماریوں کا کچھ نہ کچھ حصّہ شامل تھا۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو بتاتا ہے کہ سُود خواری سے فریقین میں جو اخلاقی اوصاف پیدا ہوتے ہیں ان کے بالک برعکس انفاق فی سبیل اللہ سے یہ دُوسری قسم کے اوصاف پیدا ہوا کرتے ہیں، اور اللہ کی بخشش اور اس کی جنت اسی دُوسری قسم کے اوصاف سے حاصل ہو سکتی ہے نہ کہ پہلی قسم کے اوصاف سے۔(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سُورہٴ بقرہ، حاشیہ نمبر ۳۲۰) |