Ayats Found (2)
Surah 2 : Ayat 58
وَإِذْ قُلْنَا ٱدْخُلُواْ هَـٰذِهِ ٱلْقَرْيَةَ فَكُلُواْ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَٱدْخُلُواْ ٱلْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُواْ حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَـٰيَـٰكُمْۚ وَسَنَزِيدُ ٱلْمُحْسِنِينَ
پھر یاد کرو جب ہم نے کہا تھا کہ، 1"یہ بستی جو تمہارے سامنے ہے، اس میں داخل ہو جاؤ، اس کی پیداوار جس طرح چاہو، مزے سے کھاؤ، مگر بستی کے دروازے میں سجدہ ریز ہوتے ہو ئے داخل ہونا اور کہتے جانا حطۃ حطۃ2، ہم تمہاری خطاؤں سے در گزر کریں گے اور نیکو کاروں کو مزید فضل و کرم سے نوازیں گے"
2 | یعنی حکم یہ تھا کہ جابر و ظالم فاتحوں کی طرح اَکڑتے ہوئے نہ گھُسنا، بلکہ خدا ترسوں کی طرح منکسرانہ شان سے داخل ہونا، جیسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکّہ کے موقع پر مکّہ میں داخل ہوئے۔ اور حِطَّۃ ٌ کے دو مطلب ہو سکتے ہیں: ایک یہ کہ خدا سے اپنی خطا ؤ ں کی معافی مانگتے ہوئے جانا، دوسرے یہ کہ لوٹ مار اور قتلِ عام کے بجائے بستی کے باشندوں میں درگذر اور عام معافی کا اعلان کرتے جانا |
1 | یہ ابھی تک تحقیق نہیں ہو سکا ہے کہ اس بستی سے مُراد کونسی بستی ہے۔ جس سلسلہء واقعات میں یہ ذکر ہو رہا ہے وہ اس زمانے سے تعلق رکھتا ہے ، جبکہ بنی اسرائیل ابھی جزیرہ نمائے سینا ہی میں تھے۔ لہٰذا اغلب یہ ہے کہ یہ اسی جزیرہ نما کا کوئی شہر ہو گا ۔ مگر یہ بھی ممکن ہے کہ اِس سے مُراد شِطّیم ہو، جو یَرِْیْحُو کے بالمقابل دریائے اُرْدُن کے مشرقی کنارے پر آباد تھا۔ بائیبل کا بیان ہے کہ اس شہر کو بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ ؑ کی زندگی کے اخیر زمانے میں فتح کیا اور وہاں بڑی بدکاریاں کیں جن کے نتیجے میں خدا نے ان پر وبا بھیجی اور ۲۴ ہزار آدمی ہلاک کر دیے |
Surah 7 : Ayat 161
وَإِذْ قِيلَ لَهُمُ ٱسْكُنُواْ هَـٰذِهِ ٱلْقَرْيَةَ وَكُلُواْ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ وَقُولُواْ حِطَّةٌ وَٱدْخُلُواْ ٱلْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِيٓـَٔـٰتِكُمْۚ سَنَزِيدُ ٱلْمُحْسِنِينَ
یاد کرو وہ وقت جب ان سے کہا گیا تھا کہ اِس بستی میں جا کر بس جاؤ اور اس کی پیداوار سے حسب منشا روزی حاصل کرو اور حطۃ حطۃ کہتے جاؤ اور شہر کے دروازے میں سجدہ ریز ہوتے ہوئے داخل ہو، ہم تمہاری خطائیں معاف کریں گے اور نیک رویہ رکھنے والوں کو مزید فضل سے نوازیں گے"