Ayats Found (4)
Surah 15 : Ayat 80
وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَـٰبُ ٱلْحِجْرِ ٱلْمُرْسَلِينَ
حجر1 کے لوگ بھی رسولوں کی تکذیب کر چکے ہیں
1 | یہ قومِ ثمود کا مرکزی شہر تھا۔ اس کے کھنڈر مدینہ کے شمال مغرب میں موجودہ شہر العُلاء سے چند میل کے فاصلہ پر واقع ہیں۔ مدینہ سے تبوک جاتے ہوئے یہ مقام شاہ راہِ عام پر ملتا ہے اور قافلے اس وادی میں سے ہو کر گزرتے ہیں، مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق کوئی یہاں قیام نہیں کرتا۔ آٹھویں صدی ہجری میں ابن بطوطہ حج کو جاتے ہوئے یہاں پہنچا تھا۔ وہ لکھتا ہے کہ ”یہاں سُرخ رنگ کے پہاڑوں میں قومِ ثمود کی عمارتیں موجود ہیں جو انہوں نے چٹانوں کو تراش کر ان کے اندر بنائی تھیں۔ اُن کے نقش و نگار اِس وقت تک ایسے تازہ ہیں جیسے آج بنائے گئے ہوں ۔ ان مکانات میں اب بھی سڑی گلی انسانی ہڈیاں پڑی ہوئی ملتی ہیں۔(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورۂ اعراف حاشیہ نمبر ۵۷) |
Surah 27 : Ayat 48
وَكَانَ فِى ٱلْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ
اُس شہر میں نو جتھے دار تھے1 جو ملک میں فساد پھیلاتے اور کوئی اصلاح کا کام نہ کرتے تھے
1 | یعنی ۹سرداران قبائل جن میں سے ہر ایک اپنے ساتھ ایک بڑااجتھاررکھتا تھا |
Surah 89 : Ayat 9
وَثَمُودَ ٱلَّذِينَ جَابُواْ ٱلصَّخْرَ بِٱلْوَادِ
اور ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں1؟
1 | وادی سے مراد وادی القریٰ ہے جہاں اس قوم نے پہاڑوں کو تراش تراش کر ان کے اندر عمارتیں بنائی تھیں غالباً تاریخ میں وہ پہلی قوم ہے جس نے چٹانوں کے اندر اس کی عمارتیں بنانے کا سلسلہ شروع کیا تھا (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم، الاعراف، حواشی 57۔59۔ الحجر، حاشیہ 45۔ جلد سوم، الشعراء حواشی 95۔99مع تصاویر) |
Surah 9 : Ayat 70
أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَٲهِيمَ وَأَصْحَـٰبِ مَدْيَنَ وَٱلْمُؤْتَفِكَـٰتِۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِٱلْبَيِّنَـٰتِۖ فَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَـٰكِن كَانُوٓاْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
کیا اِن لوگوں کو اپنے پیش روؤں کی تاریخ نہیں پہنچی؟ نوحؑ کی قوم، عاد، ثمود، ابراہیمؑ کی قوم، مدین کے لوگ اور وہ بستیاں جنہیں الٹ دیا گیا1 اُن کے رسول ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے، پھر یہ اللہ کا کام نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا مگر وہ آپ ہی اپنے اوپر ظلم کرنے والے تھے2
2 | “یعنی ان کی تباہی و بربادی اس وجہ سے نہیں ہوئی کہ اللہ کو ان کے ساتھ کوئی دشمنی تھی اور وہ چاہتا تھا کہ انہیں تباہ کرے۔ بلکہ دراصل انہوں نے خود ہی اپنے لیے وہ طرزِ زندگی پسند کیا جو انہیں بربادی کی طرف لےجانے والا تھا۔ اللہ نے تو انہیں سوچنے سمجھنے اور سنبھلنے کا پورا موقع دیا، ان کی فہمائش کے لیے رسول بھیجے، رسولوں کے ذریعہ سے ان کو غلط روی کے بُرے نتائج سے آگاہ کیا اور انہیں کھول کھول کر نہایت واضح طریقے سے بتا دیا کہ ان کے لیے فلاح کا راستہ کونسا ہے اور ہلاکت و بربادی کا کونسا۔ مگر جب انہوں نے اصلاح حال کے کسی موقع سے فائدہ نہ اُٹھایا اور ہلاکت کی راہ چلنے ہی پر اصرار کیا تو لامحالہ ان کا وہ انجام ہونا ہی تھا جو بالآخر ہو کر رہا، اور یہ ظلم ان پر اللہ نے نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود اپنے اوپر کیا |
1 | اشارہ ہے قومِ لوط کی بستیوں کی طرف |