Ayats Found (1)
Surah 33 : Ayat 40
مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّــۧنَۗ وَكَانَ ٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمًا
(لوگو) محمدؐ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، مگر وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے1
1 | اس ایک فقرے میں اُن تمام اعتراضات کی جڑ کاٹ دی گئی ہے جو مخالفین نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے اِس نکاح پر کر رہے تھے۔ اُن کا اوّلین اعتراض یہ تھا کہ آپؐ نے اپنی بہو سے نکاح کیا ہے حالانکہ آپؐ کی اپنی شریعت میں بھی بیٹے کی منکوحہ باپ پر حرام ہے۔ اس کے جواب میں فرمایا گیا کہ ’’محمّدؐ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں‘‘، یعنی جس شخص کی مطلقہ سے نکاح کیا گیا ہے وہ بیٹا تھا کب کہ اس کی مطلقہ سے نکاح حرام ہوتا؟ تم لوگ تو خود جانتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا سرے سے کوئی بیٹا ہے ہی نہیں۔ ان کا دوسرا اعتراض یہ تھا کہ اچھا، اگر منہ بولا بیٹا حقیقی بیٹا نہیں ہے تب بھی اس کی چھوڑی ہوئی عورت سے نکاح کر لینا زیادہ سے زیادہ بس جائز ہی ہو سکتا تھا، آخر اس کا کرنا کیا ضرور تھا۔ اس کے جواب میں فرمایا گیا’’مگر وہ اللہ کے رسولؐ ہیں‘‘، یعنی رسول ہونے کی حیثیت سے ان پر یہ فرض عائد ہوتا تھا کہ جس حلال چیز کو تمہاری رسموں نے خواہ مخواہ حرام کر رکھا ہے اس کے بارے میں تمام تعصّبات کا خاتمہ کر دیں اور اس کی حلت کے معاملے میں کسی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رہنے دیں۔ پھر مزید تاکید کے لیے فرمایا’’اور وہ خاتم النبیین ہیں‘‘، یعنی ان کے بعد کوئی رسول تو درکنار کوئی نبی تک آنے والا نہیں ہے کہ اگر قانون اور معاشرے کی کوئی اصلاح اُن کے زمانے میں نافذ ہونے سے رہ جائے تو بعد کا آنے والا نبی یہ کسر پوری کر دے، لہٰذا یہ اور بھی ضروری ہو گیا تھا کہ اس رسمِ جاہلیت کا خاتمہ وہ خود ہی کر کے جائیں۔ اس کے بعد مزید زور دیتے ہوئے فرمایا گیا کہ ’’اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے‘‘ یعنی اللہ کو معلوم ہے کہ اس وقت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے ہاتھوں اِس رسمِ جاہلیّت کو ختم کرا دینا کیوں ضروری تھا اور ایسا نہ کرنے میں کیا قباحت تھی۔ وہ جانتا ہے کہ اب اُس کی طرف سے کوئی نبی آنے والا نہیں ہے لہٰذا اگر اپنے آخری نبی کے ذریعہ سے اُس نے اس رسم کا خاتمہ اب نہ کرایا تو پھر کوئی دوسری ہستی دُنیا میں ایسی نہ ہو گی جس کے توڑنے سے یہ تمام دُنیا کے مسلمانوں میں ہمیشہ کے لیے ٹوٹ جائے۔ بعد کے مصلحین اگر اسے توڑیں گے بھی تو ان میں سے کسی کا فعل بھی اپنے پیچھے ایسا دائمی اور عالمگیر اقتدار نہ رکھے گا کہ ہر ملک اور ہر زمانے میں لوگ اس کا اتباع کرنے لگیں، اور ان میں سے کسی کی شخصیت بھی اپنے اندر اس تقدس کی حامل نہ ہو گی کہ کسی فعل کا محض اُس کی سُنت ہونا ہی لوگوں کے دِلوں سے کراہیت کے ہر تصوّر کا قلع قمع کر دے۔ افسوس ہے کہ موجودہ زمانے میں ایک گروہ نے اس آیت کی غلط تاویلات کر کے ایک بہت بڑے فتنے کا دروازہ کھول دیا ہے۔ اس لیے ختمِ نبوت کے مسئلے کی پوری توضیح اور اس گروہ کی پھیلائی ہوئی غلط فہمیوں کی تردید کے لیے ہم نے اِس سورہ کی تفسیر کے آخر میں ایک مفصل ضمیمہ شامل کر دیا ہے۔ |