Ayats Found (1)
Surah 12 : Ayat 36
وَدَخَلَ مَعَهُ ٱلسِّجْنَ فَتَيَانِۖ قَالَ أَحَدُهُمَآ إِنِّىٓ أَرَٮٰنِىٓ أَعْصِرُ خَمْرًاۖ وَقَالَ ٱلْأَخَرُ إِنِّىٓ أَرَٮٰنِىٓ أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِى خُبْزًا تَأْكُلُ ٱلطَّيْرُ مِنْهُۖ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِۦٓۖ إِنَّا نَرَٮٰكَ مِنَ ٱلْمُحْسِنِينَ
قید خانہ میں1 دو غلام اور بھی اس کے ساتھ داخل ہوئے2 ایک روز اُن میں سے ایک نے اُس سے کہا 3"میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں شراب کشید کر رہا ہوں" دوسرے نے کہا "میں نے دیکھا کہ میرے سر پر روٹیاں رکھی ہیں اور پرندے ان کو کھا رہے ہیں" دونوں نے کہا "ہمیں اس کی تعبیر بتائیے، ہم دیکھتے ہیں کہ آپ ایک نیک آدمی ہیں"
3 | اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ قید خانے میں حضرت یوسف ؑ کس نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ اوپر جن واقعات کا ذکر گزر چکا ہے ان کو پیش نظر رکھنے سے یہ بات قابل تعجب نہیں رہتی کہ ان دوقیدیوں نے آخر حضرت یوسف ؑ ہی سے آکر اپنے خواب کی تعبیر کیوں پوچھی اور ان کی خدمت میں یہ نذرِ عقیدت کیوں پیش کہ کہ اِنَّا نَرٰکَ مِنَ المُحسِنِینَ ۔ جیل کے اندر اور باہر سب لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص کوئی مجرم نہیں ہے بلکہ ایک نہایت نیک نفس آدمی ہے، سخت ترین آزمائشوں میں اپنی پر ہیز گاری کا ثبوت دے چکاہے، آج پورے ملک میں اس سے زیادہ نیک انسان کوئی نہیں ہے ،حتٰی کہ ملک کے مذہبی پیشواؤں میں بھی اس کی نظیر مفقود ہے ۔ یہی وجہ تھی کہ نہ صرف قیدی ان کو عقیدت کی نگا ہ سے دیکھتے تھے بلکہ قید خانے کے حکام اور اہل کار تک ان کے معتقد ہو گئے تھے۔ چنانچہ بائیبل میں ہے کہ ”قید خانے کی داروغہ نے سب قیدیوں کو جو قید میں تھے یوسف ؑ کے ہاتھ میں سونپا اور جو کچھ وہ کرتے اسی حکم سے کرتے تھے، اور قید خانے کا داروغہ سب کاموں کی طرف سے جو اس کے ہاتھ میں تھے بے فکر تھا“۔(پیدائش ۳۹:۲۳،۲۲) |
2 | یہ دو غلام جو قید خانہ میں حضرت یوسف ؑ کے ساتھ داخل ہوئے تھے ا ن کے متعلق بائیبل کی روایت ہے کہ ان میں سے ایک شاہِ مصر کے ساقیوں کا سردار تھا اور دوسرا شاہی نان بائیوں کا افسر ۔ تلمود کا بیا ن ہے کہ ان دونوں کو شاہِ مصر نے اس قصور پر جیل بھیجا تھا کہ ایک دعوت کے موقع پر روٹیوں میں کچھ کِر کراہٹ پائی گئی تھی اور شراب کے ایک گلاس میں مکھی نکل آئی تھی |
1 | غالباً اس وقت جب کہ حجرت یوسف ؑ قید کیے گئے ان کی عمر بیس اکیس سال سے زیادہ نہ ہوگی۔ تلمود میں بیان کیا گیا ہے کہ قید خانے سے چھوٹ کر جب وہ مصر کے فرمانروا ہوئے تو ان کی عمر تیس سال تھی، اور قرآن کہتا ہے کہ قید خانے میں وہ بصنع سنین یعنی کئی سال رہے۔ بصنع کا اطلاق عربی زبان میں دس تک کے عدد کے لیے ہوتا ہے |