Ayats Found (1)
Surah 12 : Ayat 31
فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَــًٔا وَءَاتَتْ كُلَّ وَٲحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ ٱخْرُجْ عَلَيْهِنَّۖ فَلَمَّا رَأَيْنَهُۥٓ أَكْبَرْنَهُۥ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَـٰشَ لِلَّهِ مَا هَـٰذَا بَشَرًا إِنْ هَـٰذَآ إِلَّا مَلَكٌ كَرِيمٌ
اس نے جو اُن کی یہ مکارانہ باتیں سنیں تو اُن کو بلاوا بھیج دیا اور ان کے لیے تکیہ دار مجلس آراستہ کی1 اور ضیافت میں ہر ایک کے آگے ایک چھری رکھ دی (پھر عین اس وقت جبکہ وہ پھل کاٹ کاٹ کر کھا رہی تھیں) اس نے یوسفؑ کو اشارہ کیا کہ ان کے سامنے نکل آ جب ان عورتوں کی نگاہ اس پر پڑی تو وہ دنگ رہ گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ بیٹھیں اور بے ساختہ پکا ر اٹھیں "حاشاللّٰہ، یہ شخص انسان نہیں ہے، یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے"
1 | یعنی ایسی مجلس جس میں مہمانوں کے لیے تکیے لگے ہوئے تھے۔ مصر کے آثار قدیمہ سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے کہ ان کی مجلسوں میں تکیوں کا استعمال بہت ہوتا تھا۔ بائیبل میں اس ضیافت کا کوئی ذکر نہیں ہے البتہ تلمود میں یہ واقعہ بیان کیا گیا ہے، مگر وہ قرآن سے بہت مختلف ہے۔ قرآن کے بیان میں جو زندگی، جو روح، جو فطریت اور جو اخلاقیت پائی جاتی ہے اس سے تلمود کا بیان بالکل خالی ہے۔ |