Ayats Found (2)
Surah 25 : Ayat 21
۞ وَقَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَآءَنَا لَوْلَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ أَوْ نَرَىٰ رَبَّنَاۗ لَقَدِ ٱسْتَكْبَرُواْ فِىٓ أَنفُسِهِمْ وَعَتَوْ عُتُوًّا كَبِيرًا
جو لوگ ہمارے حضور پیش ہونے کا اندیشہ نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں 1"کیوں نہ فرشتے ہمارے پاس بھیجے جائیں؟ یا پھر ہم اپنے رب کو دیکھیں2" بڑا گھمنڈ لے بیٹھے یہ اپنے نفس3 میں اور حد سے گزر گئے یہ اپنی سرکشی میں
3 | دوسرا ترجمہ یہ بھی ہو سکتا ہے : ’’بڑی چیز سمجھ لیا اپنی دانست میں انہوں نے اپنے آپ کو‘‘ |
2 | یعنی اللہ میاں خود تشریف لے آئیں اور فرمائیں کہ بندو ، میری تم سے یہ التماس ہے۔ |
1 | یعنی اگر واقعی خدا کا ارادہ یہ ہے کہ ہم تک اپنا پیغام پہنچائے تو ایک نبی کو واسطہ بنا کر صرف اس کے پاس فرشتہ بھیج دینا کافی نہیں ہے ، ہر شخص کے پاس ایک فرشتہ آنا چاہیے جو اسے بتائے کہ تیرا رب تجھے یہ ہدایت دیتا ہے ۔ یا فرشتوں کا ایک وفد مجمع عام میں ہم سب کے سامنے آ جائے اور خدا کا پیغام پہنچا دے ۔ سورہ اَنعام میں بھی ان کے اس اعتراض کو نقل کیا گیا ہے : وَاِذَ ا جَآءَ تْھُمْ اٰیَۃٌ قَا لُوْ ا لَنْ نُّؤْمِنَ حتّٰی نُؤْ تٰی مِثْلَ مَآ اَوْتِیَ رُسُلُ اللہِ ؕ اَللُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَا لَتَہٗ ۔ جب کوئی آیت ان کے سامنے پیش ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم ہر گز نہ مانیں گے جب تک کہ ہمیں وہی کچھ نہ دیا جائے جو اللہ کے رسولں کو دیا گیا ہے ۔ حالانکہ اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ اپنا پیغام پہنچانے کا کیا انتظام کرے ‘‘(آیت 124) |
Surah 25 : Ayat 22
يَوْمَ يَرَوْنَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةَ لَا بُشْرَىٰ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِينَ وَيَقُولُونَ حِجْرًا مَّحْجُورًا
جس روز یہ فرشتوں کو دیکھیں گے وہ مجرموں کے لیے کسی بشارت کا دن نہ ہوگا،1 چیخ اٹھیں گے کہ پناہ بخدا
1 | یہی مضمون سورہ اَنعام آیت 8 اور سورہ حجر آیات 7۔8 اور آیات 51 تا 64 میں تفصیل کے ساتھ بیان ہو چکا ہے ۔ اس کے علاوہ ۔ سورہ بنی اسرائیل آیات 90 تا 95 میں بھی کفار کے بہت سے عجیب و غریب مطالبات کے ساتھ اس کا ذکر کر کے جواب دیا گیا ہے |