Ayats Found (2)
Surah 55 : Ayat 27
وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو ٱلْجَلَـٰلِ وَٱلْإِكْرَامِ
اور صرف تیرے رب کی جلیل و کریم ذات ہی باقی رہنے والی ہے
Surah 57 : Ayat 3
هُوَ ٱلْأَوَّلُ وَٱلْأَخِرُ وَٱلظَّـٰهِرُ وَٱلْبَاطِنُۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌ
وہی اول بھی ہے اور آخر بھی، ظاہر بھی ہے اور مخفی بھی1، اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
1 | یعنی جب کچھ نہ تھا تو وہ تھا اور جب کچھ نہ رہے تو وہ رہے گا۔ وہ سب ظاہروں سے بڑھ کر ظاہر ہے ، کیونکہ دنیا میں جو کچھ بھی ظہور ہے اسی کی صفات اور اسی کے افعال اور اسی کے نور کا ظہور ہے ۔ اور وہ ہر مخفی سے بڑھ کر مخفی ہے ، کیونکہ حواس سے اس کی ذات کو محسوس کرنا تو درکنار، عقل و فکر و خیال تک اس کی کنہ و حقیقت کو نہیں پا سکتے ۔ اس کی بہترین تفسیر نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی ایک دعا کے یہ الفاظ ہیں جنہیں امام احمد، مسلم، ترمذی، اور بیہقی نے حضرت ابو ہریرہؓ سے اور حافظ ابو یعلیٰ موسلی نے اپنی مسند میں حضرت عائشہؓ سے نقل کیا ہے : وانت الاول فلیس قبلک شیءٍ تو ہی پہلا ہے ، کوئی تجھ سے پہلے نہیں وانت الاٰخر فلیس بعدک شیءٍ تو ہی آخر ہے ، کوئ تیرے بعد نہیں و انت الظاھر فلیس فوقک شئٍ تو ہی ظاہر ہے کوئی تیرے تجھ سے اوپر نہیں و انت الباطن فلیس دونک شئٍ تو ہی باطن ہے ، کوئی تجھ سے مخفی تر نہیں یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ قرآن مجید میں اہل جنت اور اہل دوزخ کے لیے خلود اور ابدی زندگی کا جو ذکر کیا گیا ہے اس کے ساتھ یہ بات کیسے نبھ سکتی ہے کہ اللہ تعالٰی آخر ہے ، یعنی جب کچھ نہ رہے گا تو وہ رہے گا؟ اس کا جواب خود قرآن مجید ہی میں موجود ہے کہ کُلُّ شَیْءٍ ھَالِکٌ اِلَّا وَجْھَہٗ (القصص۔88)۔ یعنی ’’ ہر چیز فانی ہے اللہ کی ذات کے سوا‘‘۔ دوسرے الفاظ میں ذاتی بقا کسی مخلوق کے لیے نہیں ہے ۔ اگر کوئی چیز باقی ہے یا باقی رہے تو وہ اللہ کے باقی رکھنے ہی سے باقی ہے ۔ اور اس کے باقی رکھنے ہی سے باقی رہ سکتی ہے ، ورنہ بذات خود اس کے سوا سب فانی ہیں ۔ جنت اور دوزخ میں کسی کو خلو د اس لیے نہیں ملے گا کہ وہ بجاۓ خود غیر فانی ہے ، بلکہ اس لیے ملے گا کہ الہ اس کو حیات ابدی عطا فرماۓ گا۔ یہی معاملہ فرشتوں کا بھی ہے کہ وہ بذات خود غیر فانی نہیں ہیں ۔ جب اللہ نے چاہا تو وہ وجود میں آۓ، اور جب تک وہ چاہے اسی وقت تک وہ موجود رہ سکتے ہیں |