Ayats Found (2)
Surah 26 : Ayat 89
إِلَّا مَنْ أَتَى ٱللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ
بجز اس کے کہ کوئی شخص قلب سلیم لیے ہوئے اللہ کے حضور حاضر ہو1"
1 | ان دو فقروں کے متعلق یہ بات یقین کے ساتھ نہیں کہی جا سکتی کہ یہ حضرت ابراہیمؑ کی دعا کا حصہ ہیں یا انہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے قول پر اضافہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے۔ اگر پہلی بات مانی جائے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ حضرت ابراہیمؑ اپنے باپ کے لیے یہ دعا کرتے وقت خود بھی ان حقائق کا احساس رکھتے تھے۔ اور دوسری بات تسلیم کی جائے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ان کی دعا پر تبصرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ یہ فرما رہا ہے کہ قیامت کے دن آدمی کے کام اگر کوئی چیز آ سکتی ہے تو وہ مال اور اولاد نہیں بلکہ صرف قلب سلیم ہے ، ایسا دل جو کفر و شرک و نافرمانی اور فوق و فجور سے پاک ہو۔ مال اور اولاد بھی قلب سلیم ہی کے ساتھ نافع ہو سکتے ہیں ، اس کے بغیر نہیں۔ مال صرف اس صورت میں وہاں مفید ہو گا جب کہ آدمی نے دنیا میں ایمان و اخلاص کے ساتھ اسے اللہ کی راہ میں صرف کیا ہو، ورنہ کروڑ پتی اور ارب پتی آدمی بھی وہاں کنگال ہو گا۔ اولاد بھی صرف اسی حالت میں وہاں کام آ سکے گی جب کہ آدمی نے دنیا میں اسے اپنی حد تک ایمان اور حسن عمل کی تعلیم دی ہو، ورنہ بیٹا اگر نبی بھی ہو تو وہ باپ سزا پانے سے نہیں بچ سکتا جس کا اپنا خاتمہ کفر و معصیت پر ہوا ہو اور اولاد کی نیکی میں جس کا اپنا کوئی حصہ نہ ہو |
Surah 28 : Ayat 10
وَأَصْبَحَ فُؤَادُ أُمِّ مُوسَىٰ فَـٰرِغًاۖ إِن كَادَتْ لَتُبْدِى بِهِۦ لَوْلَآ أَن رَّبَطْنَا عَلَىٰ قَلْبِهَا لِتَكُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ
اُدھر موسیٰؑ کی ماں کا دل اڑا جا رہا تھا وہ اس راز کو فاش کر بیٹھتی اگر ہم اس کی ڈھارس نہ بندھا دیتے تاکہ وہ (ہمارے وعدے پر) ایمان لانے والوں میں سے ہو