Ayats Found (3)
Surah 21 : Ayat 8
وَمَا جَعَلْنَـٰهُمْ جَسَدًا لَّا يَأْكُلُونَ ٱلطَّعَامَ وَمَا كَانُواْ خَـٰلِدِينَ
اُن رسُولوں کو ہم نے کوئی ایسا جسم نہیں دیا تھا کہ وہ کھاتے نہ ہوں، اور نہ وہ سدا جینے والے تھے
Surah 21 : Ayat 9
ثُمَّ صَدَقْنَـٰهُمُ ٱلْوَعْدَ فَأَنجَيْنَـٰهُمْ وَمَن نَّشَآءُ وَأَهْلَكْنَا ٱلْمُسْرِفِينَ
پھر دیکھ لو کہ آخرکار ہم نے ان کے ساتھ اپنے وعدے پُورے کیے، اور انہیں اور جس جس کو ہم نے چاہا بچا لیا، اور حد سے گزر جانے والوں کو ہلاک کر دیا1
1 | یعنی پچھلی تاریخ کا سبق صرف اتنا ہی نہیں بتاتا کہ پہلے جو رسول بھیجے گئے تھے وہ انسان ہی تھے ، بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ان کی نصرت و تائید کے ، اور ان کی مخالفت کر نے والوں کو ہلاک کر دینے کے ، جتنے وعدے اللہ نے ان سے کیے تھے وہ سب پورے ہوۓ اور ہر وہ قوم برباد ہوئی جس نے انکو نیچا دکھانے کی کوشش کی۔ اب تم اپنا انجام خود سوچ لو |
Surah 25 : Ayat 7
وَقَالُواْ مَالِ هَـٰذَا ٱلرَّسُولِ يَأْكُلُ ٱلطَّعَامَ وَيَمْشِى فِى ٱلْأَسْوَاقِۙ لَوْلَآ أُنزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُونَ مَعَهُۥ نَذِيرًا
کہتے ہیں 1"یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے؟ کیوں نہ اس کے پاس کوئی فرشتہ بھیجا گیا جو اس کے ساتھ رہتا اور (نہ ماننے والوں کو) دھمکاتا؟2
2 | یعنی اگر آدمی ہی کو نبی بنایا گیا تھا تو ایک فرشتہ اس کے ساتھ کر دیا جاتا جو ہر وقت کوڑا ہاتھ میں لیے رہتا اور لوگوں سے کہتا کہ مانو اس کی بات، ورنہ ابھی خدا کا عذاب برسا دیتا ہوں ۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے کہ کائنات کا مالک ایک شخص کو نبوت کا جلیل القدر منصب عطا کر کے بس یونہی اکیلا چھوڑ دے اور وہ لوگوں سے گالیں اور پتھر کھاتا پھرے |
1 | یعنی اول تو انسان کا رسول ہونا ہی عجیب بات ہے ۔ خدا کا پیغام لے کر آتا تو کوئی فرشتہ آتا نہ کہ ایک گوشت پوست کا آدمی جو زندہ رہنے کے لیے غذا کا محتاج ہو ۔ تا ہم اگر آدمی ہی رسول بنایا گیا تھا تو کم از کم وہ بادشاہوں اور دنیا کے بڑے لوگوں کی طرح ایک بلند پایہ ہستی ہونا چاہیے تھا جسے دیکھنے کے لیے آنکھیں ترستیں اور جس کے حضور باریابی کا شرف بڑی کوششوں سے کسی کو نصیب ہوتا، نہ یہ کہ ایک ایسا عامی آدمی خداوند، عالم کا پیغمبر بنا دیا جائے جو بازاروں میں جوتیاں چٹخاتا پھرتا ہو۔ بھلا اس آدمی کو کون خاطر میں لائے گا جسے ہر راہ چلتا روز دیکھتا ہو اور کسی پہلو سے بھی اس کے اندر کوئی غیر معمولی پن نہ پاتا ہو۔ بالفاظ دیگر، ان کی رائے میں رسول کی ضرورت اگر تھی تو عوام الناس کو ہدایت دینے کے لیے نہیں بلکہ عجوبہ دکھانے یا ٹھاٹھ باٹ سے دھونس جمانے کے لیے تھی ۔ ۔﴿ تشریح کے لئے ملاحظہ ہو، تفہیم القرآن ، جلد سوم، المومنون، حاشیہ۲٦ ﴾ |