Ayats Found (2)
Surah 5 : Ayat 45
وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَآ أَنَّ ٱلنَّفْسَ بِٱلنَّفْسِ وَٱلْعَيْنَ بِٱلْعَيْنِ وَٱلْأَنفَ بِٱلْأَنفِ وَٱلْأُذُنَ بِٱلْأُذُنِ وَٱلسِّنَّ بِٱلسِّنِّ وَٱلْجُرُوحَ قِصَاصٌۚ فَمَن تَصَدَّقَ بِهِۦ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهُۥۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُوْلَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ
توراۃ میں ہم نے یہودیوں پر یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت، اور تمام زخموں کے لیے برابر کا بدلہ1 پھر جو قصاص کا صدقہ کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے2 اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی ظالم ہیں
2 | یعنی جو شخص صدقہ کی نیت سے قصاص معاف کر دے اس کے حق میں یہ نیکی اس کے بہت سے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا۔ اسی معنی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے کہ من جرح فی جسدہ جراحۃ فتصدق بھا کفر عنہ ذنوبہ بمثل ما تصدق بہ۱۔ یعنی جس کے جسم میں کوئی زخم لگا یا گیا اور اس نے معاف کر دیا تو جس درجہ کی یہ معافی ہوگی اسی کے بقدر اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے |
1 | تقابل کے لیے ملاحظہ ہو توراۃ کی کتاب خروج، باب ۲۱- آیت ۲۳-۲۵ |
Surah 68 : Ayat 16
سَنَسِمُهُۥ عَلَى ٱلْخُرْطُومِ
عنقریب ہم اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے1
1 | چونکہ وہ اپنے آپ کو بڑی ناک والا سمجھتا تھا اس لیے اس کی ناک کو سونڈ کہا گیا ۔ اور ناک پر داغ لگانے سے مراد تذلیل ہے۔ یعنی ہم دنیا اور آخرت میں اس کو ایسا ذلیل و خوار کریں گے کہ ابد تک یہ عار اس کا پیچھا نہ چھوڑے گا |