Ayats Found (1)
Surah 31 : Ayat 18
وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِى ٱلْأَرْضِ مَرَحًاۖ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ
اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر1، نہ زمین میں اکڑ کر چل، اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا2
2 | اصل الفاظ ہیں مختال اور فخور۔مختال کے معنی ہیں وہ شخص جو اپنی دانست میں اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتا ہو۔ اور فخور اس کو کہتے ہیں جو اپنی بڑائی کا دوسروں پر اظہار کرے۔ آدمی چال میں اکڑ اور اتراہٹ اور تبختر کی شان لازماً اسی وقت پیدا ہوتی ہے جب اس کے دماغ میں تکبر کی ہوا بھر جاتی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ دوسروں کو اپنی بڑائی محسوس کرائے۔ |
1 | اصل الفاظ ہیں لَاتُصَعِّرْخَدَّکَ لِلنَّاسِ۔صَعَر عربی زبان میں ایک بیماری کو کہتے ہیں جو اونٹ کی گردن میں ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے اُونٹ اپنا منہ ہر وقت ایک ہی طرف پھیرے رکھتا ہے۔ اس سے محاورہ نِکلا فلان صعّرخدّہ،’’فلاں شخص نے اونٹ کی طرح اپنا کلّا پھیر لیا‘‘ یعنی تکبر کے ساتھ پیش آیا اور منہ پھیر کر بات کی۔ اسی کے متعلق قبیلۂ تغلب کا ایک شاعرعمرو بن حّی کہتا ہے، وکنّا اذاالجبار صَعَّرخَدَّ٭اقمنَا لہ من میْلہ فتقوّ مَا ہم ایسے تھے کہ جب کبھی کسی جبّار نے ہم سے بات کی تو ہم نے اس کی ٹیڑھ ایسی نکالی کہ وہ سیدھا ہو گیا۔ |